ETV Bharat / state

روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت

خواتین کو استحصال سے بچانے کے لیے تمام قانون اور کمیشن عمل میں ہیں۔ لیکن مردوں کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ مردوں کے مقابلہ میں خواتین کے ساتھ ہونے والے استحصال پر پولیس کے ساتھ ساتھ ضلع انتظامیہ تک فوری توجہ دیتے ہیں۔

روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت
روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت
author img

By

Published : Mar 14, 2021, 1:58 AM IST

اسی پس منظر میں اب بریلی میں واقع ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں پر ہونے والے استحصال پر ریسرچ کرانے کی تجویز کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ریسرچ کمیٹی نے سڑک سکیورٹی پر بھی ریسرچ کرانے کی تجویز پر مہر لگادی ہے۔

روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت
روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت

”ہیش ٹیگ می ٹو“ مہم نے کئی فلمی اداکاروں کے چہروں کو بے نقاب کر دیا تھا۔ حالانکہ اس میں کئی بے قصور لوگ بھی اس مہم کا شکار ہوگئے۔ اس کے علاوہ جہیز استحصال، عصمت دری، چھیڑ خوانی اور گھریلو استحصال وغیرہ کئی ایسے معاملے ہیں، جس میں مرد بھی تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔ ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں کے ساتھ ہوںے والے داخلی تشدد پر ریسرچ کرنے کی تجویز پر مہر لگا دی ہے۔ اب نئے ریسرچ اسکالر مردوں سے ہونے والے استحصال کی حقیقت سے واقف کروانے کے لیے ریسرچ کر سکیں گے۔

روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت
روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت

ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کے پی سنگھ نے ریسرچ کے پرانے مضامین پر ریسرچ کے بجائے معاشرے کو نئے حالات اور نئی سمت دکھانے والے مضامین پر ریسرچ شروع کرانے کی تجویز دی ہے۔ پہلی مرتبہ طلباء نے جو اسناپسس پیش کیے، جو موجودہ مسائل و مشکلات پر مبنی تھیں، اُن تمام اسناپسس کو ریسرچ کے لیے منظوری مل گئی ہے۔ اس میں مردوں سے استحصال پر ریسرچ کرنے کی منظوری مل گئی ہے۔

روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت
روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت

دراصل یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق خواتین سے استحصال پر اب تک کئی طرح کی ریسرچ ہو چکی ہیں۔ زیادہ تر میں خواتین کی سبھی مذاہب میں حیثیت، اُن کے ساتھ ہونے والے تشدد، اُن کے ساتھ داخلی تشدد سب سے اہم ہے، کیوں کہ کئی مرتبہ گھریلو خاتون اپنا گھر بچانے کے لیے شوہر سے مارپیٹ بھی برداشت کرتی ہیں اور ساتھ ہی وہ اپنے مائکہ میں اطلاع نہیں کرتی۔ خواتین کے خود کفیل ہونے، قانونی انصاف، فلم، مارکیٹنگ، آفیسر ہونے، تنہا زندگی بسر کرنے جیسے تمام موضوعات اور مسائل پر ریسرچ ہو چکی ہے۔ لیکن مردوں کے ساتھ بھی تشدد کی وارداتیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ لیکن یہ کبھی ریسرچ کا موضوع نہیں بن پایا۔

روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت
روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت

اب وائس چانسلر پروفیسر کے پی سنگھ نے مردوں پر استحصال موضوع پر رسرچ کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے علاوہ سڑک پر ہونے والے حادثات اور عوام کے تحفظ کے لیے روڈ سکیورٹی جیسے موضوعات پر بھی ریسرچ کو منظوری ملی ہے۔

اسی پس منظر میں اب بریلی میں واقع ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں پر ہونے والے استحصال پر ریسرچ کرانے کی تجویز کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ریسرچ کمیٹی نے سڑک سکیورٹی پر بھی ریسرچ کرانے کی تجویز پر مہر لگادی ہے۔

روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت
روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت

”ہیش ٹیگ می ٹو“ مہم نے کئی فلمی اداکاروں کے چہروں کو بے نقاب کر دیا تھا۔ حالانکہ اس میں کئی بے قصور لوگ بھی اس مہم کا شکار ہوگئے۔ اس کے علاوہ جہیز استحصال، عصمت دری، چھیڑ خوانی اور گھریلو استحصال وغیرہ کئی ایسے معاملے ہیں، جس میں مرد بھی تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔ ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں کے ساتھ ہوںے والے داخلی تشدد پر ریسرچ کرنے کی تجویز پر مہر لگا دی ہے۔ اب نئے ریسرچ اسکالر مردوں سے ہونے والے استحصال کی حقیقت سے واقف کروانے کے لیے ریسرچ کر سکیں گے۔

روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت
روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت

ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کے پی سنگھ نے ریسرچ کے پرانے مضامین پر ریسرچ کے بجائے معاشرے کو نئے حالات اور نئی سمت دکھانے والے مضامین پر ریسرچ شروع کرانے کی تجویز دی ہے۔ پہلی مرتبہ طلباء نے جو اسناپسس پیش کیے، جو موجودہ مسائل و مشکلات پر مبنی تھیں، اُن تمام اسناپسس کو ریسرچ کے لیے منظوری مل گئی ہے۔ اس میں مردوں سے استحصال پر ریسرچ کرنے کی منظوری مل گئی ہے۔

روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت
روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت

دراصل یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق خواتین سے استحصال پر اب تک کئی طرح کی ریسرچ ہو چکی ہیں۔ زیادہ تر میں خواتین کی سبھی مذاہب میں حیثیت، اُن کے ساتھ ہونے والے تشدد، اُن کے ساتھ داخلی تشدد سب سے اہم ہے، کیوں کہ کئی مرتبہ گھریلو خاتون اپنا گھر بچانے کے لیے شوہر سے مارپیٹ بھی برداشت کرتی ہیں اور ساتھ ہی وہ اپنے مائکہ میں اطلاع نہیں کرتی۔ خواتین کے خود کفیل ہونے، قانونی انصاف، فلم، مارکیٹنگ، آفیسر ہونے، تنہا زندگی بسر کرنے جیسے تمام موضوعات اور مسائل پر ریسرچ ہو چکی ہے۔ لیکن مردوں کے ساتھ بھی تشدد کی وارداتیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ لیکن یہ کبھی ریسرچ کا موضوع نہیں بن پایا۔

روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت
روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے مردوں سے استحصال پر ریسرچ کو دی اجازت

اب وائس چانسلر پروفیسر کے پی سنگھ نے مردوں پر استحصال موضوع پر رسرچ کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے علاوہ سڑک پر ہونے والے حادثات اور عوام کے تحفظ کے لیے روڈ سکیورٹی جیسے موضوعات پر بھی ریسرچ کو منظوری ملی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.