لکھنؤ: موجودہ مرکزی حکومت نے اپنی میعاد کا آخری مکمل بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے جس میں الگ الگ شعبوں کے لیے رقم مختص کی گئی ہیں۔ بجٹ پر جہاں ایک طبقے کے لوگ خوشی کا اظہار کر رہے ہیں وہیں ایک دوسرا طبقہ مایوس ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے سینئر بجٹ تجزیہ نگاروں سے بات چیت کیا جاننے کی کوشش کی ہے کہ مرکزی وزیر خزانہ نر ملا سیتا رمن نے جو بجٹ پیش کیا ہے وہ عوام کے مفاد میں ہے یا نہیں۔ ریاستی بجٹ یہ تجزیہ نگار زید احمد فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جب بھی بجٹ پیش کرتی ہے تو دعویٰ ہوتا ہے بجٹ کسان مزدور غریب اور پسماندہ طبقات کے لیے ہی دعویٰ کرتی ہے لیکن عام انسان ہمیشہ مہنگائی بے روزگاری جیسے مسائل کا سامنا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر خزانہ نے جو بجٹ پیش کیا ہے اس میں تقریباً 185 اہم اسکیم ہیں جس کے لیے بجٹ مختص کیے گئے ہیں ان اسکیموں میں ایک بھی اسکیم اقلیتوں کے لیے نہیں ہیں جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے دعوی کیا ہے کہ حکومت کچھ کہہ رہی ہے لیکن زمینی حقائق کچھ اور کہہ رہے ہیں۔ وہی سینئر صحافی اور سابق ریاستی اطلاعاتی کمشنر سید حیدر عباس رضوی نے کہا کہ موجودہ حکومت سے کوئی امید نہیں ہے سبھی امیدیں اٹھ چکی ہیں عوام کو میڈیکل فیسلیٹیز، مہنگائی بے روزگاری جیسے مسائل کا سامنا ہے لیکن حکومت خاموشی کا مظاہرہ کرتی ہے وہیں اڈانی گروپ کے حوالے سے حالیہ دنوں میں آئے ریسرچ رپورٹ میں انکشاف کے بعد حکومت اس پر بات چیت نہیں کر رہی ہے جو کہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ پی ایم کئیر فنڈ کے حوالے سے حکومت کچھ بھی بتانے کے لیے تیار نہیں ہے یہ تمام ایسے مسائل ہیں جس کو حکومت کو بتانا چاہیے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ اس بار کے بجٹ میں وزارت اقلیتی فلاح و بہبود کے بجٹ میں بھاری کٹوتی کی گئی ہے۔ اس بار وزارت اقلیتی فلاح و بہبود کو 2023-24 کے لیے 3097 کروڑ کا بجٹ دیا گیا ہے۔ جب کہ 2022-23 میں یہی بجٹ 5020 کروڑ تھا۔ لیکن 2022-23 میں 2612 کروڑ ہی خرچ ہو پایا ہے۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن بند ہونے کے قریب ہے۔ جس سے 10 لاکھ کا ہی بجٹ دیا گیا۔ نئی منزلوں کو بھی صرف دس لاکھ کا بجٹ دیا گیا۔ دوسری جانب اسکیل ڈویلپمنٹ کو بھی صرف 10 لاکھ دیے گئے جب کہ پچھلے سال اسکیل ڈویلپمنٹ کا 100 کروڑ کا بجٹ تھا۔ یو پی ایس سی کی تیاری کے لیے اقلیتی طلباء کے لیے چلنے والی اسکیم کو بھی بند مرکز کی جانب سے کر دیا گیا ہے۔