اتر پردیش میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے جہاں کچھ ہی مثبت کیس ملتے تھے۔ وہیں اب ہر دن ہزار سے زائد لوگ اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ اسے دیکھتے ہوئے اترپردیش کی یوگی سرکار نے 'منی لاک ڈاؤن' کا اعلان کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران دکاندار عبدالصادق صدیقی نے بتایا کہ حکومت کے اس فیصلے سے کوئی راحت نہیں ملنے والی۔ الٹے ہم جیسے دکانداروں کی زندگی دشوار ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بہتر یہی ہے کہ مکمل طور پر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا جائے۔ ہم لوگ بھی گھروں میں ہی آرام کریں۔ منی لاک ڈاؤن میں صرف دو دن بازار بند رہیں گے، اس سے کیا کورونا وائرس ختم ہو جائے گا؟ ہم لوگ پہلے ہی اپنے کاروبار کو لے کر پریشان ہیں اور اب منی لاک ڈاؤن رہی سہی کسر بھی پوری کر دے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ اپنے یہاں کام کرنے والے کو تنخواہ نہیں دے پا رہے ہیں کیونکہ سارا کاروبار ختم ہو گیا ہے۔ مشکل سے پریوار کے اخراجات پورے ہو رہے ہیں۔
منوج رستوگی نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ہی اسکول کالج سب بند ہیں، جس کی وجہ سے ہم لوگ دن بھر بیٹھے ہی رہتے ہیں۔ کوئی گاہک نہیں آتا کیونکہ بچوں کو لاک ڈاؤن میں کاپی، پین یا دوسری چیزوں کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ پورا سال خراب جانے والا ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ زیادہ تر اسکول نے آن لائن کلاس شروع کر دی ہے، جس میں صرف موبائل یا کمپیوٹر کی ضرورت ہے۔
یوگی حکومت کا یہ فیصلہ کتنا اثر انداز ہوگا یہ مستقبل بتائے گا لیکن دکاندار ہوں یا عوام سبھی اسے لے کر پریشان ہیں۔ سبھی کا کہنا ہے کہ منی لاک ڈاؤن سے بہتر مکمل طور پر لاک ڈاؤن نافذ کیا جانا چاہیے۔