انہوں نے کہا ہے کہ ہجومی تشدد ایک مذہبی مسئلہ ہے جس میں مذہبی بنیادپر لوگوں کوتشدداور بربریت کانشانہ بنایا جارہا ہے، اس لیے تمام بالخصوص خود کو سیکولر قراردینے والی سیاسی پارٹیاں میدان عمل میں کھل کر سامنے آئیں اور اس کے خلاف قانون سازی کے لیے عملی اقدام کریں کیوں کہ اس کے لیے صرف مذمتی بیان کافی نہیں۔
جمعیت علماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانامدنی نے انتباہ دینے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں کسی ایک نظریہ اور مذہب کی بالادستی چلنے والا نہیں ہے یہ ملک سب کا ہے ہندوستان ہمیشہ سے گنگاجمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اسی راہ پر چل کر ہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔
ماب لنچنگ کے حالیہ واقعات اور خاص کر تبریز انصاری کے وحشانہ قتل پر اپنی سخت برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مولامدنی نے کہا کہ یہ قتل نہیں درندگی کی انتہاہے اور ہندستان کے ماتھے پر کلنک اور بدنماداغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسالگتاہے کہ جھارکھنڈ ماب لنچنگ کی ایک پریوگ شالہ بن گئی ہے،جہاں اب تک19 لوگ ماب لنچنگ کا شکار ہوچکے ہیں، جس میں گیارہ مسلم ہیں اور دیگر دلت اور آدیواسی ہیں، انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات تویہ ہے کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے باوجود یہ درندگی رک نہیں رہی ہے۔سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد بھی اب تک تقریبا 55لوگ ماب لنچنگ کا شکار ہوچکے ہیں اور این ڈے اے کے دوبارہ اقتدارمیں آنے کے بعد 26 مئی سے آج تک 8افراد ماب لنچنگ کا شکار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے بعد وزارت داخلہ نے تو ماب لنچنگ کو روکنے کے لئے تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرکے موثر اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا اب اگر اس کے بعد بھی اس طرح کے واقعات نہیں رک رہے ہیں تو پھر اس کا صاف مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو لوگ ایسا کررہے ہیں انہیں سیاسی تحفظ اور پشت پناہی حاصل ہے ِ؟صرف اتنا ہی نہیں ضمانت ملنے پر ان ملزمین کاسیاسی لوگ استقبال کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہی سب کاساتھ سب کاوکاس اورسب کاوشواش ہے؟
'ہجومی تشدد کے خلاف محض بیان بازی کافی نہیں، عملی اقدامات ضروری'
جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے تما سیکولر پارٹیوں سے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیاں میدان عمل میں کھل کر سامنے آئین اور قانون سازی کے اقدامات کریں تبھی جاکر ہم اس وبا سے نمٹ سکیں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہجومی تشدد ایک مذہبی مسئلہ ہے جس میں مذہبی بنیادپر لوگوں کوتشدداور بربریت کانشانہ بنایا جارہا ہے، اس لیے تمام بالخصوص خود کو سیکولر قراردینے والی سیاسی پارٹیاں میدان عمل میں کھل کر سامنے آئیں اور اس کے خلاف قانون سازی کے لیے عملی اقدام کریں کیوں کہ اس کے لیے صرف مذمتی بیان کافی نہیں۔
جمعیت علماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانامدنی نے انتباہ دینے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں کسی ایک نظریہ اور مذہب کی بالادستی چلنے والا نہیں ہے یہ ملک سب کا ہے ہندوستان ہمیشہ سے گنگاجمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اسی راہ پر چل کر ہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔
ماب لنچنگ کے حالیہ واقعات اور خاص کر تبریز انصاری کے وحشانہ قتل پر اپنی سخت برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مولامدنی نے کہا کہ یہ قتل نہیں درندگی کی انتہاہے اور ہندستان کے ماتھے پر کلنک اور بدنماداغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسالگتاہے کہ جھارکھنڈ ماب لنچنگ کی ایک پریوگ شالہ بن گئی ہے،جہاں اب تک19 لوگ ماب لنچنگ کا شکار ہوچکے ہیں، جس میں گیارہ مسلم ہیں اور دیگر دلت اور آدیواسی ہیں، انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات تویہ ہے کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے باوجود یہ درندگی رک نہیں رہی ہے۔سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد بھی اب تک تقریبا 55لوگ ماب لنچنگ کا شکار ہوچکے ہیں اور این ڈے اے کے دوبارہ اقتدارمیں آنے کے بعد 26 مئی سے آج تک 8افراد ماب لنچنگ کا شکار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے بعد وزارت داخلہ نے تو ماب لنچنگ کو روکنے کے لئے تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرکے موثر اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا اب اگر اس کے بعد بھی اس طرح کے واقعات نہیں رک رہے ہیں تو پھر اس کا صاف مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو لوگ ایسا کررہے ہیں انہیں سیاسی تحفظ اور پشت پناہی حاصل ہے ِ؟صرف اتنا ہی نہیں ضمانت ملنے پر ان ملزمین کاسیاسی لوگ استقبال کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہی سب کاساتھ سب کاوکاس اورسب کاوشواش ہے؟
News ID
Conclusion: