ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں فرحت نقوی نے کہا کہ حکومت اتر پردیش نے بڑھتی آبادی پر قانون لانے کا جو مسودہ تیار کیا ہے وہ قابلِ ستائش قدم ہے۔
بریلی میں 'میرا حق فاؤنڈیشن' کی سربراہ فرحت نقوی نے دعویٰ کیا کہ اُنہوں نے متعدد مسلم خواتین سے آبادی کنٹرول قانون تعلق سے بات کی (جن میں طلاق شدہ خواتین بھی شامل ہیں) تو اُنہوں نے حکومت اتر پردیش کے اس قدم کی تعریف کی ہے۔
فرحت نقوی کا کہنا ہے کہ اترپردیش حکومت کا یہ فیصلہ خواتین کو برابری کا حق دلانے میں میل کا پتھر ثابت ہوگا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کو بھی اس قانون کو ملکی سطح نافذ ضرورت ہے۔ یہ ظاہر بات ہے کہ دو سے زیادہ بچوں کے موازنے میں دو بچوں کی پرورش کرنا زیادہ آسان ہے۔ زیادہ بچوں کے والد اپنی اولاد کی بہتر پرورش نہیں کر پاتے ہیں اور اُن بچوں کا مستقبل برباد ہو جاتا ہے۔
فرحت نقوی نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ 'دو بچوں کی بہتر پرورش ہو سکتی ہے یا پھر چھ بچوں کی پرورش کرنا آسان ہے؟ ظاہر ہے کہ دو سے زیادہ بچوں کے موازنے میں، دو بچوں کی پرورش، اُن کی تعلیم و تربیت، کپڑا اور کھانے کا انتظام زیادہ بہتر ہو سکتا ہے۔ ایک عام آدمی سے لے کر خاص شہری تک، سبھی لوگ چھوٹے کنبے کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں۔ لوگوں میں کم بچے پیدا کرنے کے تئیں بیداری بھی آئی ہے۔ اب قانون بنائے جانے کا وقت ہے اور اسے نافذ بھی کیا جانا چاہیے۔