ETV Bharat / state

Urdu PHD 'اردو کو ختم کرنے کی اے ایم یو انتظامیہ کی سازش'

author img

By

Published : Aug 1, 2023, 4:52 PM IST

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی داخلے کے لئے سیٹیں نہیں نکالنے کے خلاف اترپردیش اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن علیگڑھ کی جانب سے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے نام میمورنڈم سونپا گیا۔ اس موقع پر سرپرست کنور نسیم شاہد نے کہا اگر جلد سیٹیں بحال نہیں کی گئی تو ہم ملک گیر پیمانے پر احتجاج پر مجبور ہوں گے جس کے ہر قسم کے نتائج کی ذمہ داری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی ہوگی۔

'اردو کو ختم کرنے کی اے ایم یو انتظامیہ کی سازش'
'اردو کو ختم کرنے کی اے ایم یو انتظامیہ کی سازش'
'اردو کو ختم کرنے کی اے ایم یو انتظامیہ کی سازش'

علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی کی سیٹیں نہیں نکالنے جانے کے خلاف اے ایم یو طلباء کے بعد اب محبان اردو بھی سڑکوں پر اتر آئے ہیں اترپردیش ٹیچرس ایسوسی ایشن کے وفد نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ایک میمورنڈم دیا۔

سرپرست کنور نسیم نے یونیورسٹی انتظامیہ کی نیت پر سوال اوٹھاتے ہوئے کہا ہمنے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اردو زبان فروغ کے لئے کام کیا جائے اور جلد سے جلد اردو کی پی ایچ ڈی سیٹیں نکالی جائیں۔انہوں نے مزید کہا اردو پی ایچ ڈی کی سیٹیں ختم کرنے سے اردو زبان میں مشکل پیدا ہوئی ہے اور اردو کے ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ کی یہ بڑی سازش ہے، انتظامیہ یہ یاد رکھیں وہ ملازم کے یونیورسٹی کے مالک نہیں ہیں، مالک تو سر سید کے سرمایہ کی قوم و ملت ہے۔

وفد کے اراکین نے کہا اگر فوری طور پر شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی کے داخلے کے لئے خصوصی توجہ نہ دی گئی تو ہم ملک گیر پیمانے پر احتجاج پر مجبور ہوں گی جس کے ہر قسم کے نتائج کی ذمہ داری اے ایم یو انتظامیہ کی ہوگی۔

وائس چانسلر کو لکھا گیا خط:
نہایت افسوس کا مقام ہے کہ دانش گاہ سرسید جو کہ بر صغیر میں مسلمانان ہند کا عظیم ترین سرمایہ ہے، کا وہ شعبہ اُردو جو دُنیا بھر میں اپنی اہمیت کی بنا پر قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔اس نے اُردو ادب میں ایسی نامور ہستیاں پیدا کیں جنہوں نے صرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہی نہیں بلکہ ساری دُنیا میں نام روشن کیا۔ افسوس کا مقام ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اُسی شعبہ اردو میں تحقیق کی سیٹیں ختم کر کے تحقیقی عمل کو روک دیا گیا ہے۔ یہ باور کرانا ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ اس دانش گاہ میں محض نگہبان ہوسکتی ہے مالک نہیں۔

انتظامیہ کوکسی بھی قیمت پر کسی ایسے عمل کی اجازت نہیں دی جائے گی اس سے ادارے کی شبیہہ مسخ ہوتی ہو یا مسلمانان ہند کا تشخص زخمی ہوتا ہو۔ یہ باور کرانا بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ اردو زبان و ادب ایک زبان نہیں، ایک تہذیب ہے، ہماری قومی شناخت ہے اور ہم کسی بھی قیمت پر اپنے قومی تشخص کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔

یونیورسٹی انتظامیہ سے بہت ادب کے ساتھ درخواست کرتے ہیں کہ وہ مرکزی وزارت تعلیم سے رابطہ قائم کر کے یو نیورسٹی کے شعبہ اردو میں تحقیق کے طلباء کے لئے خصوصی نظم کیا جائے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اردو زبان و ادب کی ترویج واشاعت کی جانب خصوصی توجہ مبذول کی جائے۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی انتظامیہ اس امر پر غور فرمائے کہ کس ذمہ دار کی غلطیوں کے نتیجے یا سازش کے تحت شعبہ اردو سے تحقیقی عمل ختم کیا گیا۔

یہ بھی التجا کرتے ہیں کہ اس کے ذمہ داران کے ساتھ کسی بھی قسم کی نرمی نہ برت کر ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ہمیں افسوس اس بات کا ہے کہ شعبہ کے جن اساتذہ کی پہچان اردو زبان سے ہے، جو اردو زبان کی بدولت لاکھوں روپے مشاہرے کی شکل میں حاصل کر کے خود کو معاشرے کا باوقار دانشور ثابت کرتے ہیں وہ ہی اردو زبان کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر پار ہے جس کے نتیجے میں یہ افسوسناک صورتحال پیدا ہوئی۔ آپ کو یاد دلانا ضروری سمجھتے ہیں کہ اردو سرسید کی زبان تھی اور اس ادارے کی بنیا د اردو کے ضمیر پر رکھی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:AMU VC Panel ایک ہفتے میں وائس چانسلر کا پینل نہیں بنا تو طلباء دھرنے پر بیٹھیں گے

یونیورسٹی انتظامیہ کو یہ بتا دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ اگر فوری طور پر شعبہ اردو میں اردو تحقیق کا ماضی کی طرح لنظم نہ کیا گیا اور یونیورسٹی میں اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کی طرف خصوصی توجہ نہ دی گئی تو مسلم شمس ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر سوسائٹی اور اثر پردیش اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن ملک گیر پیمانے پر احتجاج پر مجبور ہوں گی جس کے ہر قسم کے نتائج کی ذمہ داری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی ہوگی۔

'اردو کو ختم کرنے کی اے ایم یو انتظامیہ کی سازش'

علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی کی سیٹیں نہیں نکالنے جانے کے خلاف اے ایم یو طلباء کے بعد اب محبان اردو بھی سڑکوں پر اتر آئے ہیں اترپردیش ٹیچرس ایسوسی ایشن کے وفد نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ایک میمورنڈم دیا۔

سرپرست کنور نسیم نے یونیورسٹی انتظامیہ کی نیت پر سوال اوٹھاتے ہوئے کہا ہمنے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اردو زبان فروغ کے لئے کام کیا جائے اور جلد سے جلد اردو کی پی ایچ ڈی سیٹیں نکالی جائیں۔انہوں نے مزید کہا اردو پی ایچ ڈی کی سیٹیں ختم کرنے سے اردو زبان میں مشکل پیدا ہوئی ہے اور اردو کے ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ کی یہ بڑی سازش ہے، انتظامیہ یہ یاد رکھیں وہ ملازم کے یونیورسٹی کے مالک نہیں ہیں، مالک تو سر سید کے سرمایہ کی قوم و ملت ہے۔

وفد کے اراکین نے کہا اگر فوری طور پر شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی کے داخلے کے لئے خصوصی توجہ نہ دی گئی تو ہم ملک گیر پیمانے پر احتجاج پر مجبور ہوں گی جس کے ہر قسم کے نتائج کی ذمہ داری اے ایم یو انتظامیہ کی ہوگی۔

وائس چانسلر کو لکھا گیا خط:
نہایت افسوس کا مقام ہے کہ دانش گاہ سرسید جو کہ بر صغیر میں مسلمانان ہند کا عظیم ترین سرمایہ ہے، کا وہ شعبہ اُردو جو دُنیا بھر میں اپنی اہمیت کی بنا پر قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔اس نے اُردو ادب میں ایسی نامور ہستیاں پیدا کیں جنہوں نے صرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہی نہیں بلکہ ساری دُنیا میں نام روشن کیا۔ افسوس کا مقام ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اُسی شعبہ اردو میں تحقیق کی سیٹیں ختم کر کے تحقیقی عمل کو روک دیا گیا ہے۔ یہ باور کرانا ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ اس دانش گاہ میں محض نگہبان ہوسکتی ہے مالک نہیں۔

انتظامیہ کوکسی بھی قیمت پر کسی ایسے عمل کی اجازت نہیں دی جائے گی اس سے ادارے کی شبیہہ مسخ ہوتی ہو یا مسلمانان ہند کا تشخص زخمی ہوتا ہو۔ یہ باور کرانا بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ اردو زبان و ادب ایک زبان نہیں، ایک تہذیب ہے، ہماری قومی شناخت ہے اور ہم کسی بھی قیمت پر اپنے قومی تشخص کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔

یونیورسٹی انتظامیہ سے بہت ادب کے ساتھ درخواست کرتے ہیں کہ وہ مرکزی وزارت تعلیم سے رابطہ قائم کر کے یو نیورسٹی کے شعبہ اردو میں تحقیق کے طلباء کے لئے خصوصی نظم کیا جائے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اردو زبان و ادب کی ترویج واشاعت کی جانب خصوصی توجہ مبذول کی جائے۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی انتظامیہ اس امر پر غور فرمائے کہ کس ذمہ دار کی غلطیوں کے نتیجے یا سازش کے تحت شعبہ اردو سے تحقیقی عمل ختم کیا گیا۔

یہ بھی التجا کرتے ہیں کہ اس کے ذمہ داران کے ساتھ کسی بھی قسم کی نرمی نہ برت کر ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ہمیں افسوس اس بات کا ہے کہ شعبہ کے جن اساتذہ کی پہچان اردو زبان سے ہے، جو اردو زبان کی بدولت لاکھوں روپے مشاہرے کی شکل میں حاصل کر کے خود کو معاشرے کا باوقار دانشور ثابت کرتے ہیں وہ ہی اردو زبان کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر پار ہے جس کے نتیجے میں یہ افسوسناک صورتحال پیدا ہوئی۔ آپ کو یاد دلانا ضروری سمجھتے ہیں کہ اردو سرسید کی زبان تھی اور اس ادارے کی بنیا د اردو کے ضمیر پر رکھی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:AMU VC Panel ایک ہفتے میں وائس چانسلر کا پینل نہیں بنا تو طلباء دھرنے پر بیٹھیں گے

یونیورسٹی انتظامیہ کو یہ بتا دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ اگر فوری طور پر شعبہ اردو میں اردو تحقیق کا ماضی کی طرح لنظم نہ کیا گیا اور یونیورسٹی میں اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کی طرف خصوصی توجہ نہ دی گئی تو مسلم شمس ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر سوسائٹی اور اثر پردیش اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن ملک گیر پیمانے پر احتجاج پر مجبور ہوں گی جس کے ہر قسم کے نتائج کی ذمہ داری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.