میرٹھ: ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں گھنٹہ گھر علاقے کی رہنے والی کمُ کمُ نے ایک مصور کے طور پر خود کو تیار کیا ہے۔ کمُ کمُ نے ماچس کے ڈبیا کے پیچھے تصویریں بنا کر اپنے فن کو نکھارنا شروع کیا اور پھر آہستہ آہستہ چارٹ پیپر پر اسکیچنگ اور کلرنگ میں مہارت حاصل کی۔ وہ تصویر کو بالکل ہوبہو شکل میں بناتی ہیں۔ مزاحیہ کرداروں سے لے کر سیریل کے کرداروں تک، کمُ کمُ نے انہیں اپنے انداز میں اور اپنی کہانیوں میں تصویروں کے ذریعے زندہ کیا ہے۔ کمکم گھریلو کرداروں سے لے کر کشمیر کی وادیوں اور پرانی کہانیوں افسانوں تک کو تصویروں کے ذریعے بہترین انداز میں پیش کرنے کا ہنر رکھتی ہے ۔
لیکن افسوس کا مقام ہے کہ کمکم کے اس ہنر کا دائرہ ان کے گھر کی چار دیواری تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ ایک طرف مالی تنگی اور دوسری طرف اس کی معذوری نے کمکم کو فن اور فنکاروں کی دنیا سے دور رکھا ہوا ہے۔ ابھی کمُ کمُ کے ہاتھوں سے بنائے گئے فن پارے گھر کے بکسے میں رکھے کلا کے قدردان کا انتظار کر رہے ہیں۔ اب تک کمُ کمُ کو اپنے فن کو عام لوگوں تک لے جانے کا کوئی موقع نہیں مل سکا ہے ۔ فن کے ماہر کمُ کمُ کے آرٹ ورک کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان فن پاروں کو دیکھ کر ایسا نہیں لگتا کہ یہ کسی ایسے شخص نے بنائے ہیں جو نہ آواز سن سکتا ہے اور نہ ہی بول کر اپنے جذبات کا اظہار کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کمُ کمُ کے فن کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے ان تصویروں کے کردار کمکم کی زبان بول رہے ہوں۔
کمُ کمُ بول اور سن نہیں سکتی لیکن اس کی بنائی ہوئی پینٹنگ ہزاروں الفاظ بیان کرتی ہیں۔ کمکم کی خواہش ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں سے وزیراعظم نریندر مودی اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ کی تصاویر بنا کر ان کو بطور تحفہ پیش کرنا چاہتی ہے اور اپنے خاموشیوں کے رنگوں کے ذریعے اپنی بات بھی کہنا چاہتی ہے۔ تاکہ کمُ کمُ کے ہنر کو ایک وسیع پیمانے پر پہچان مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں : World Theatre Day ورلڈ تھیٹر ڈے کے موقع پر میرٹھ میں بچوں نے ڈرامہ پیش کیا