کسر گنج کے غلہ كاروباری کی موت نے محکمہ صحت پر کئی سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ مریض میں پانچ روز قبل ہی کورونا انفیکشن کی علامت ظابر ہو رہی تھی ۔
مریض کو بخار کے ساتھ فلو جیسی علامت ظاہر ہونے کے بعد اہلخانہ نے میڈیکل میں ڈاکٹر كو بھی دکھایا لیکن مریض كو بھرتی اور ٹیسٹ کرنے کے بجائے میڈیکل اسٹاف نے بخار کی دوا دے کر واپس بھیج دیا ۔
دو روز قبل مریض کی طبیعت زیادہ خراب ہونے پر میڈیکل میں داخل کرایا گیا تھا۔ اور 24 گھنٹے میں ہی مریض کی موت ہوگئی۔
جب ٹیسٹ رپورٹ آئی تو اس میں كورونا انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے۔ ہلاک ہونے والے شخص کے فرزند کا کہنا ہے کہ طبیت خراب ہونے پر اگر ڈاکٹر نے ان کا علاج سہی سے کیا ہوتا تو شاید آج ان کے والد زندہ ہوتے۔
كورونا انفیکشن سے ہونے والی اموات پر اگر اسی طرح سوال اٹھتے رہے تو محکمہ صحت پر سے عوام کا اعتبار اٹھ جائے گا ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ڈاکٹر عوام کے درمیان اپنا اعتماد قائم کریں۔