دو فریقوں کے مابین لڑائی کی خبر ملتے ہی مقامی پولیس موقع پر پہنچی اور انہیں کوتوالی لے گئی۔
میرٹھ کے مشہور مزار حضرت شاہ پیر کے مقبرے پر ہر جمعرات کو عوام و خواص کا ہجوم رہتا ہے اس سلسلے میں مدارس کے طلبا بھی مزار پر آتے ہیں۔
حضرت شاہ پیر کے مزار کے سجادہ نشین محمد علی کا الزام ہے کہ ،''مدرسہ اسلامیہ کا طالب علم ناظم علی خواتین کو پریشان کرتا تھا اور جھاڑ پھونک کرتا تھا اس لیے اسے دھکا دے کر مزار سے نکالا گیا۔
طالب علم کو مزار سے باہر نکالنے پر دیگر طلباء وہاں آئے اور سجادہ نشین محمد علی کے بیٹے کے ساتھ مار پیٹ کی جس میں ان کا بیٹا زخمی ہو گیا۔''
دوسری جانب مدرسہ اسلامیہ کے پرنسپل قاری شمس کا کہنا ہے کہ،'' ہر جمعرات کو مدرسے کے طلبا مزار پر قرآن کریم کی تلاوت کے لیے جاتے ہیں۔ مزار پر سجادہ نشین خواتین کو دعا تعویذ کرتے ہیں اور اِن پر جو نظر رکھتا ہے ان کے ساتھ مار پیٹ اور بد تمیزی کرتے ہیں۔''
انہوں نے مزید بتایا کہ،'' مذکورہ طالب علم مزار پر قرآن شریف پڑھ رہا تھا اسی دوران کسی خاتون نے پھونک ڈلوایا جس پر سجادہ نشین نے طالب علم کی پٹائی کی اور وہ زخمی ہو گیا۔ ''
پولیس نے طالب علم کو حراست میں لے لیا ہے اور مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شاہ پیر کے مقبرے پر سجادہ نشین کا مقامی افراد اور طلباء کے مابین متعدد بار تنازع ہوا ہے۔