اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ کے پرانے شہر میں 'قریش ویلفیئر فاؤنڈیشن' کے زیر اہتمام مرحوم مولانا ولی رحمانی کا تعزیتی جلسہ منعقد کیا گیا۔
حافظ محمد عمران نے تلاوت قرآن سے جلسہ کی ابتداء کی۔مولانا منہاج الدین قریشی ندوی نے مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ولی رحمانی نے تعلیم، اصلاح معاشرہ یہاں تک کہ کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں تھا، جہاں پر امت کی اصلاح کا اور امت کو ترقی دینے کی کارکردگی کو انجام نہ دیا ہو۔
اللہ رب العزت نے بے شمار صلاحیتوں سے مولانا کو نوازا تھا۔انہوں نے بتایا کہ مرحوم مولانا ولی رحمانی کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ شریعت پر عمل کرتے ہوئے ان کی یہ فکر ہوتی تھی کہ سبھی لوگ شریعت کے مطابق فرائض انجام دیں۔ وہ چاہتے تھے کہ امت مسلمہ ہر شعبے میں ترقی کرے۔ اس کے لیے وہ ہمیشہ کوشاں رہتے تھے۔
مولانا مشتاق ندوی نے بتایا کہ امت کے اندر سے بے دینی کو نکالنے میں، رسم و رواج کو نکالنے میں مولانا ولی رحمانی کی تقریر و مضامین جو اس وقت موجود ہیں، اسے پڑھنے سننے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا رحمانی صاحب جس طریقے سے ہر جگہ و ہر جلسہ میں امت کو باخبر کرتے اور غفلت سے نکال کر میدان عمل میں آنے کی دعوت دیتے، ہمیں ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔
مولانا مشتاق ندوی نے بتایا کہ ایک بار مولانا ولی رحمانی نے کہا تھا کہ "وہ احتیاط جو بزدلی کا تحفہ دے، وہ پرہیز جو حالات سے گریز سکھائے، وہ صبر جو ظلم مسلسل کی حسین تعبیر تلاش کرے اور وہ برداشت جو بے عملی تک پہنچا دے، زندہ افراد زندہ اداروں کے لیے ناقابل قبول ہے اور نا گوارا ہے۔