بریلی: اتحاد ملت کونسل (آئی ایم سی) کے قومی صدر مولانا توقیر رضا نے دو دن پہلے ایک اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اتر پردیش میں ہو رہے فرضی انکاؤنٹر کے خلاف اور ملک کی حفاظت کے لیے احتجاج کریں گے۔ اس کے تحت مولانا توقیر رضا بدھ کو احتجاج کرنے والے تھے، لیکن بریلی میں دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے ضلع انتظامیہ نے انہیں اجازت نہیں دی۔
پولیس نے توقیر رضا کو گھر سے نکلتے ہی روک لیا: مولانا توقیر رضا کو احتجاجی مقام پر جانے سے روکنے کے لیے بریلی پولیس اور انتظامیہ صبح سے ہی تیاریوں میں مصروف تھی۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی تاکہ مولانا توقیر رضا احتجاج نہ کر سکیں۔ جیسے ہی مولانا توقیر رضا اپنے کارکن کے گھر سے نکل کر احتجاجی مقام کی طرف بڑھے تو انہیں روک دیا گیا۔ اس پر مولانا توقیر رضا کا پولیس سے بحث بھی ہوئی۔ یہی نہیں آئی ایم سی کے کارکنوں نے اتر پردیش حکومت کے خلاف نعرے لگا کر اپنی مخالفت کا اظہار کیا۔ لیکن پولیس انتظامیہ کی طاقت کے بعد مولانا توقیر رضا احتجاج کے لیے نہ جا سکے۔
اتر پردیش میں ایسی بدحالی کا دور: احتجاج کرنے سے روکے جانے کے بعد مولانا توقیر رضا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اتر پردیش میں ایسا برا دور چل رہا ہے کہ کوئی اچھی بات سننے کو تیار نہیں۔ اچھا کام کرنے کو تیار نہیں۔ اگر کوئی اچھا کام کرنا چاہتا ہے تو اسے زبردستی روک دیا جاتا ہے اور حکومت نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ قتل اپنے غنڈوں سے کرو اور اس کے بعد 144 لگا کر لوگوں کی زبان پر تالے لگانے کا کام کرو۔ گھر سے نکلنے پر پابندی کا کام کریں۔ یہ ناانصافی مزید برداشت نہیں کی جائے گی۔ آج ہم نکلے، ہمیں زبردستی روکا گیا۔ ہمیں دھرنے کے مقام تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
وزیر اعلیٰ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے: ایک سوال پر مولانا توقیر رضا نے کہا کہ یا تو عدالتیں بند کر دی جائیں یا پھر ان قتلوں کے پیچھے جو لوگ ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پریاگ راج آنے والے عتیق کے 3 قاتل صرف اداکار تھے، ان کا کوئی قصور نہیں۔ اس میں ڈائریکٹر اور رائٹر ملزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں بڑے افسران ملوث ہیں۔ مولانا توقیر رضا نے وزیراعلیٰ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ ملوث نہیں تو اہوں نے کیسے کہا تھا مٹی میں ملا دیں گے۔ وزیر اعلیٰ کے خلاف بھی کارروائی ہوتی ہے۔ ان پر بھی مقدمہ چلنا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ اگر کلین ہیں تو مقدمہ ہونے کا ڈر کیوں؟ وزیر اعلیٰ کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
شائستہ کو نظر بند کیا جائے: مولانا توقیر رضا نے عتیق احمد کی اہلیہ شائستہ کے حق میں کہا کہ بڑے بڑے ملزم ہوتے ہیں لیکن کسی گھر کی خواتین کو ملزم نہیں بنایا جاتا۔ گھر کی عورت کو ملزم بنانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی خاندان سے دشمنی ہے۔