ریاست اتر پردیش کے شہر بریلی میں واقع درگاہ اعلیٰ سے وابستہ تنظیم ”آل انڈیا تنظیم علماء اسلام“ کے قومی جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما محمد اعظم خاں کی رہائی کے بعد اُنہیں مبارکباد پیش کی ہے۔ اُنہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب محمد اعظم خاں کو سماجوادی پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لینی چاہیئے۔ Maulana Shahabuddin's Advice to Azam Khan
مولانا شہاب الدین رضوی نے سماجوادی پارٹی کی حالیہ سیاسی سرگرمیوں پر بیان جاری کرتے ہوئے سابق صدر ملائم سنگھ یادو اور سینئر لیڈر شیو پال یادو پر بھی سیاسی طنز کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ اگر سماج وادی پارٹی کی کمان شیو پال یادو کے ہاتھ میں ہوتی تو ملائم اور شیو پال سڑکوں پر ان کے لیے لڑتے نظر آتے۔ لیکن، پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے اعظم خان کی رہائی میں کچھ نہیں کیا۔
مولانا شہاب الدین رضوی نے اعظم خان کو لکھے خط میں 27 ماہ بعد سیتا پور جیل سے رہا ہونے کے بعد رام پور واپسی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ اس کے لیے خدا کی بارگاہ میں شکر بھی ادا کیا ہے۔
خط میں ہی اُنہوں نے سماجوادی پارٹی صدر اکھلیش یادو پر تنقیدکیا ہے۔ اُنہوں نے لکھا ہے کہ اکھلیش یادو نے محمد اعظم خاں کی رہائی کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھائے اور نہ ہی ان کے حق میں تحریک چلائی۔
سماجوادی پارٹی سے منسلک بڑے مسلم چہروں کو بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ ان کی وکالت میں آواز اٹھانے والوں کو اکھلیش نے ڈانٹ کر خاموش کرا دیا۔ یہی وجہ تھی کہ 27 مہینوں کے دوران سماج وادی پارٹی کے کسی لیڈر نے ان کے حق میں کھڑے ہونے کی ہمت اور جرآت نہیں کی۔
اُنہوں نے لکھا ہے کہ اسمبلی انتخابات کے دوران محمد اعظم خاں کی فہرست کے مطابق ٹکٹ تقسیم نہیں کئے۔ انہوں نے لکھا کہ اعظم خان ہر طرح کی زیادتیوں کے خلاف تنہا کھڑے ہیں، باقی سماجوادی پارٹی تماشائی بنکر نظارہ دیکھ رہی ہے۔
اگر ملائم سنگھ یادو کی صحت اچھی ہوتی اور پارٹی کی قیادت شیو پال یادو کے ہاتھ میں ہوتی تو دونوں لیڈران سے یہ توقع کر سکتے ہیں کہ وہ دونوں آپ کے لیے سڑکوں پر لڑتے نظر آتے۔ اس لئے آپ کو اب سماجوادی پارٹی چھوڑ کر کوئی متبادل تلاش کرنا چاہیئے۔