بریلی: سماجوادی پارٹی کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ایک بار پھر اکھلیش یادو اور ملائم سنگھ یادو پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ اُنہوں نے اعظم خان کی رہائی کے لیے کوئی کوشش نہیں کی۔ بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستہ تنظیم 'آل انڈیا تنظیم علمائے اسلام' کے قومی جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے ملائم سنگھ یادو کو ایک خط لکھ کر یاد دلایا کہ محمد اعظم خان نے سماجوادی پارٹی کے لیے کتنی قربانیاں دی ہیں۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی محمد اعظم خان کی رہائی میں تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔ اُنہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے محمد اعظم خان کے لیے جیل میں رہائش اور کھانے کا مناسب انتظام کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ Maulana Shahabuddin On Azam Khan
مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ میں نے ملائم سنگھ یادو کو خط لکھ کر یاد دلایا کہ محمد اعظم خان صاحب آپ کے پرانے ساتھیوں میں سے ہیں۔ وہ سماجوادی پارٹی کے بانی رکن بھی ہیں۔ آپ کی جد و جہد کے دنوں کے دوران ہمیشہ آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے۔ اُنہوں نے ہی آپ کو 'مُلّا ملائم' کا خطاب دیا۔ آپ کے بیٹے اکھلیش یادو کے پہلے انتخاب میں قنوج میں بھی اُنہوں نے مسلمانوں سے کہا تھا کہ ’ٹیپو کو سلطان بنا دو‘۔ وہ اکھلیش یادو کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے نظر آئے۔ اکھلیش یادو کو وزیر اعلیٰ بنانے میں خاص کردار ادا کیا۔ الیکشن میں مسلم اکثریتی شہروں اور دیہاتوں میں جا کر وہ اپنے کُرتے کا دامن پھیلاکر سماجوادی پارٹی کے لیے وہ ایک فقیری کی طرح ووٹ مانگتے تھے۔ اُنہوں نے اپنے خون اور پسینے سے سماج وادی پارٹی کو سینچا ہے۔
مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج جب محمد اعظم خاں پر آفت آئی ہے تو سماجوادی پارٹی نے اُنہیں تنے تنہا اور بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس خط کے ذریعے میں اتر پردیش کے مسلمانوں کی طرف سے دکھ، رنج و افسوس کا اظہار کر رہا ہوں۔ مولانا شہاب الدین نے ملائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارلیمنٹ کے عمر رسیدہ رکن ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ آپ کے اچھے تعلقات ہیں۔ آپ نے مودی جی کو دوبارہ وزیر اعظم بننے کے لیے نیک خواہشات اور تمناؤں کا بھی اظہار کیا تھا۔ پھر وہ دوبارہ وزیراعظم بن گئے، لیکن آپ نے اپنے دوست محمد اعظم خان کی جیل سے رہائی کے لیے نہ تو مودی جی سے بات کی اور نہ ہی کبھی پارلیمنٹ میں اُن کے لیے آواز اٹھائی۔ مسلمان آپ کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے سے ناراض ہیں۔
مولانا شہاب الدین کا مزید کہنا ہے کہ میری آپ سے گزارش ہے کہ اپنے پرانے ساتھی کی جیل سے رہائی کے لیے وزیر اعظم سے بات کریں اور پارلیمنٹ میں بھی آواز بلند کریں۔ یہ وقت خاموشی توڑنے اور لب کشائی کرنے کا ہے۔ ورنہ ہم بھی تسلیم کر لیں گے کہ آپ کو مسلمانوں کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ہمیں جواب دے کر مطمئن کریں گے اور عام مسلمانوں کی بے چینی کو دور کریں گے۔
مولانا شہاب الدین رضوی نے اعظم خان کی رہائی اور جیل میں ان کی اچھی دیکھ بھال کے لیے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی خط لکھا۔ خط میں اُنہوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کو دوبارہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے مبارکباد پیش کی۔ شہاب الدین نے بات چیت میں کہا کہ سماجوادی پارٹی کے لیڈر محمد اعظم خان ڈھائی سال سے سیتا پور جیل میں بند ہیں۔ محمد اعظم خان کئی بار اتر پردیش حکومت میں ایم ایل اے، ایم پی اور وزیر رہ چکے ہیں۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ جیل میں اُن کے کھانے پینے کا مناسب انتظام کریں۔ مجھے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جیل میں اُن کے قیام کے انتظامات درست طریقے سے نہیں کیے گئے ہیں۔ اتر پردیش کے سربراہ ہونے کے علاوہ آپ ایک مذہبی شخصیت اور سَنت بھی ہیں۔ ہم آپ سے امید کرتے ہیں کہ سماج وادی پارٹی کی سابقہ حکومت میں غلط فیصلے اور قانون کی خلاف ورزی پر ہمدردی کے ساتھ غور کرنے کے بعد، آپ محمد اعظم خان کو جیل سے رہا کرنے میں تعاون کریں گے اور ضروری کارروائی کریں گے۔ اگر یہ کام آپ نے ہمدردی سے کیا تو آپ کی اس مثبت کارروائی سے نہ صرف اتر پردیش کے مسلمانوں، بلکہ پورے ملک کے مسلم لیڈران کی ہمدردی کے ساتھ ہوگی اور آپ کے تئیں مسلمانوں کی سوچ میں تبدیلی آئے گی اور ہم بھی آپ کے شکر گزار ہوں گے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے خط پر مولانا شہاب الدین رضوی کا کہنا ہے کہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے یکساں سول کوڈ کے بارے میں لکھے گئے خط سے متفق ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ یکساں سول کوڈ کو اس طرح نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ آئین نے ریاست کو منصوبہ بندی کرنے کا یہ انتظام ضرور دیا ہے۔ عوامی رائے کی بنیاد پر الیکشن میں جائیں۔ یوپی، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش، ہریانہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، پہلے حکومت کو بلیو پرنٹ تیار کرنا چاہیے۔ آدی واسی، قبائل مسلمانوں کے حوالے سے کیا قوانین بنائے جائیں گے؟ لہٰذا اگر یکساں سول کوڈ نافذ ہو جائے تو خاندانی ڈھانچہ تباہ ہو جائے گا۔