مولانا مفتی اسعد قاسمی نے کولکاتہ سے رکن پارلیمان اور بنگالی اداکارہ نصرت جہاں ازداوجی زندگی پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان کو مسلمان سے ہی شادی کرنی چاہئے۔
نصرت جہاں ترنمول کانگریس کے ٹکٹ سے رکن پارلیمان ہیں۔
انہوں نے انتخابات جیتنے کے بعد اپنے دوست نکھل جین سے شادی کی اور پھر پارلیمنٹ پہنچ کر انہوں نے حلف اُٹھایا۔
نصرت جہاں خود کو مسلمان بتاتی ہیں تاہم انہوں نے ہندو رواج کے مطابق شادی کی اور پارلیمنٹ کے اندر منگل سوتر پہن کر اور سندور لگاکر پہنچی۔
نصرت جہاں کے اس عمل پر کچھ مسلمان علما کی جانب سے اعتراضات کئے جا رہے ہیں۔
مدرسہ جامعہ شیخ الہند دیوبند کے مہتمم مفتی اسعد قاسمی نے کہاکہ نصرت جہاں کا سندور لگانا، منگل سوتر پہننا اور وندے ماترم کہناہے ان کا اپنا عمل ہے، لیکن میں شریعت کے حکم کی بات کروں توشریعت میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور اسلام اس کی بالکل اجازت نہیں دیتاہے۔
انہوں نے کہاکہ نصرت جہاں کا یہ عمل شریعت کے خلاف ہے لیکن ہندوستان میں سب کو اپنے طریقہ سے زندگی گزارنے کاحق حاصل اور ہمارا ملک آزادہے، اس لئے انہیں حق ہے وہ اسلام کے بتائے طریقوں پر عمل کرے یا نہ کرے۔
مفتی اسعد قاسمی نے کہاکہ اگر وہ اس کو بہتر سمجھتی ہے توٹھیک ہے وہ جانے لیکن اسلامی نقطہ نظر سے یہ بالکل درست نہیں ہے۔