افغانستان میں شیعوں کے قتل عام اور مساجد پر جاری شدت پسندانہ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سیکرٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے دہلی میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر اور وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر کو خط لکھ کر مجرموں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مولانا سید کلب جواد نے کہا کہ 'افغانستان میں زمانہ دراز سے شیعوں کی نسل کشی کی جارہی ہے جس کے خلاف امن عالم کی تنظیموں، اقوام متحدہ اور مسلم رہنماؤں کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے مگر افسوس شیعوں کے قتل عام پر سبھی نے چپّی سادھ رکھی ہے۔'
گزشتہ ایک ہفتہ میں دو بار شیعوں کی مساجد کو شدت پسندوں نے نشانہ بنایا ہے جس میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
مولانا نے کہا کہ 'آخر کیا وجہ ہے کہ افغانستان کے اقتدار پر طالبان کے قبضے کے بعد مسلسل شیعوں کو مارا جارہا ہے؟ طالبان جو افغانیوں کی حفاظت کا دعویٰ کر رہے ہیں ان واقعات سے ان کے تمام تر دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے۔'
طالبان مجرموں کو پکڑنے میں بھی ناکامی کا شکار ہے اور صرف اظہار ہمدردی کے پیغامات جاری کرکے اپنی ذمہ داری پوری کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'افغانستان میں شیعوں کی نسل کشی کے لیے نام نہاد اسلامی تنظیمیں اور استعماری طاقتیں ذمہ دار ہیں۔ افغانستان کو بغیر کسی مزاحمت کے طالبان کے حوالے کر دینا امریکہ کی منصوبہ بند سازش ہے جس کے تحت اقلیتوں کا قتل عام جاری ہے۔ اس کے بعد ہمسایہ ممالک کو نشانہ بنایا جائے گا۔'
مولانا سید کلب جواد نے خط میں لکھا کہ 'طالبان کو اقتدار حاصل کرنے میں جن طاقتوں نے مدد کی وہ خطے میں امن کے خواہاں نہیں ہیں۔ اس لیے ہماری اپیل ہے کہ افغانستان میں عسکریت پسند گروہوں کے خلاف مضبوط لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ خاص طور پر وہاں کے اقلیتی طبقات کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: قندھار میں مسجد کے اندر دھماکہ، کم از کم 25 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
شیعہ جو ایک زمانے سے عسکریت پسندوں کے لیے آسان ٹارگیٹ بنے ہوئے ہیں ان کی جان، مال اور ناموس کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ عسکریت پسند گروہ پر لگام کسی جائے تاکہ عسکریت پسند کی آگ ہمارے ملک کی سرحدوں تک نہ پہونچے۔ کیونکہ ہمارا ملک پہلے ہی عسکریت پسندوں کی دراندازی کا شکار ہے، اگر اس معاملے میں ذرا بھی کوتاہی برتی گئی تو یہ عسکریت پسند گروہ افغانستان سے ہماری سرحدوں میں دراندازی کی کوشش کریں گے۔
اس لیے ہم اقوام متحدہ، امن عالم کی ذمہ دار تنظیموں اور اپنی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں سخت قدم اٹھاتے ہوئے افغانستان میں متحرک عسکریت پسند گروہوں پر لگام کسیں اور اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔