اترپردیش کے ضلع مظفر نگر کے معروف عالم دین مولانا عمران رحمانی نے بتایا کہ رمضان المبارک حدیث پاک کی روشنی میں بلاشبہ رحمتوں بھرا مہینہ ہے۔ اس میں جتنی بھی عبادات کی جائے کم ہے۔اللہ کے رسول نے ارشاد فرمایا رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے، دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے۔رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ کیسے گزاریں انہوں نے کہا کہ مغفرت کے عشرہ میں زیادہ سے زیادہ اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کرنا ہے اور اللہ سے اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ بندوں کو اپنے گناہوں کے بارے میں زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے، اس لیے عشرے مغفرت میں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کریں اور جن گناہوں سے توبہ کر چکے ہیں اسے دوبارہ نہ کرنے کی کوشش کریں۔اس عشرہ میں انسان اپنے گناہوں کی معافی چاہتا ہے اور اللہ رب العالمین جو نہایت رحم والا ہے، وہ صدق دل سے معافی چاہنے والے بندوں کو معاف کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہل ایمان کو اس عشرے میں زیادہ سے زیادہ ذکر و اذکار و عبادت کرنے کی تلقین کی گئی ہے، چونکہ اسی عشرہ میں انسان اپنے گناہوں کی معافی چاہتا ہے اور اللہ رب العالمین جو نہایت رحم والا ہے ،وہ صدق دل سے معافی چاہنے والے بندوں کو معاف کرتا ہے۔انسان اس روئے زمین پر جانے انجانے بہت سے گناہیں ایسے کرتا ہے جس کا ادراک خود اسے نہیں ہوتا، اس لئے روزہ داروں کو چاہئے کہ اس عشرے کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور اللہ رب العزت کو منا کر اپنے گناہوں کی بخشش کی دعا مانگے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ روحانی اور سکون کا استعارہ اس وجہ سے ہے کہ اس ماہ میں شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے، جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں اور جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ اس مہینے کی فضیلت پر قربان جائیے کہ روزہ داروں کے لئے سمندر کی مچھلیاں تک مغفرت طلب کرتی ہیں۔
مولانا عمران رحمانی نے کہا کہ اللہ تبارک و تعالی نے جب آسمانوں پر بخشیش اور مغفرت کے فیصلے رمضان المبارک کے اس دوسرے عشرے میں فرما دیا ہے۔ جب اللہ معاف کر رہا ہے تو ہمیں بھی چاہیئے اپنے دشمنوں کو اپنے گلے شکووں کو وہ چاہے خاندانی اعتبار سے ہو بھائی بھائی کے درمیان ہو اور ہمارے برادران وطن جو ہمارے ساتھ رہتے اُن کے تعلق سے ہوں ان کی غلطیوں اور خطاؤں کو بھی معاف کر دینا چاہیے، سنت کے مطابق جب کوئی اللہ سے معافی مانگتا ہے تو اللہ معاف فرما دیتے ہیں تو ہم بھی اللہ کے بندوں کے درمیان ان کی غلطیوں کو ان کی خطاؤں کو معاف کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے تو یہی دوسرے عشرے ہے، جس کا نام معاشرت ہے اس کا یہی پیغام ہے۔