ETV Bharat / state

مسلمانوں کو رام مندر کی تعمیر میں تعاون کرنا چاہئے: فیروز بخت

فیروز بخت احمد نے کہا کہ 'گزشتہ 500 سے زیادہ برسوں میں کئی مسلمان، انگریز اور ہندو راجہ مہاراجہ آئے، لیکن بھارت کی حکمرانی کے تحت کسی نے بھی اس سلگتے مسئلے کو حل نہیں کیا، جو بھارت کے موجودہ دلدار، دمدار، کامدار، وفادار اور سب سے ایماندار وزیر اعظم نریندر مودی نے کر دکھایا۔'

author img

By

Published : Jul 29, 2020, 9:45 AM IST

مسلمانوں کو رام مندر کی تعمیر میں شامل ہونا چاہئے: فیروز بخت
مسلمانوں کو رام مندر کی تعمیر میں شامل ہونا چاہئے: فیروز بخت

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر فیروز بخت احمد نے پوری دنیا اور خصوصاً بھارتی مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ 'سبھی بھارت کی گنگا - جمنی تہذیب کو زندہ رکھتے ہوئے ایودھیا آئیں اور رام مندر کی کار سیوا میں کھلے دل سے حصہ لیں، جس سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ واقعتا بھارت ایک سونے کی چڑیا ہے اور آنے والے وقت میں وشو گرو کی جگہ لینے والا ہے۔'

احمد نے کہا کہ 'گزشتہ 500 سے زیادہ برسوں میں کئی مسلمان، انگریز اور ہندو راجہ مہاراجہ آئے، لیکن بھارت کی حکمرانی کے تحت کسی نے بھی اس سلگتے مسئلے کو حل نہیں کیا، جو بھارت کے موجودہ دلدار، دمدار، کامدار، وفادار، وضع دار اور سب سے ایماندار وزیر اعظم نریندر مودی نے کر دکھایا۔'

ان کا ماننا ہے کہ 'پوری دنیا کے مسلمان شری رام کا ایک بہت ہی عظیم الشان مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں اور کچھ فاصلے پر بابری مسجد بھی تعمیر ہونی چاہئے۔ وہ گزشتہ 20 برسوں سے مختلف ہندی، اردو اور انگریزی اخبارات میں لکھ رہے ہیں کہ جس طرح سے مکہ مسلمانوں کے لئے ایک بہت ہی عقیدت مند مقام ہے، عیسائیوں کے لئے بیت اللحم، بدھ مت کے ماننے والوں کے لئے بدھ گیا ہے۔ جین فرقہ کے لئے شروان بیلگولا ہے، اسی طرح ایودھیا ہندو برادری کے لئے ہے اور یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ 500 سال سے زیادہ کے بعد یہ خوبصورت موقع آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'شاید سپریم کورٹ نے ان کی دلی خواہشات کو سنا اور 9 نومبر 2019 کو ایک تاریخی فیصلہ دیا جس سے کسی کے دل کو تکلیف نہیں ہوئی۔ اس دن مسلمانوں نے آنسو نہیں بہائے اور ہندوؤں نے اس لئے خوشی نہیں منائی کیونکہ اس دن، بھارت کی تاریخ میں پہلی بار ہندوؤں اور مسلمانوں نے نہ صرف ایک دوسرے کو گلے لگایا بلکہ دونوں برادریوں کے دل بھی مل گئے۔'

احمد نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے اور 5 اگست کو رام مندر کی شیلا پوجن پروگرام کے نیک خواہشات پیش کی ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ 'مشہور شاعر اقبال کے مطابق بھگوان رام نہ صرف ہندوؤں کے بھگوان ہیں بلکہ مسلمانوں کے امام بھی ہیں۔'

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر فیروز بخت احمد نے پوری دنیا اور خصوصاً بھارتی مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ 'سبھی بھارت کی گنگا - جمنی تہذیب کو زندہ رکھتے ہوئے ایودھیا آئیں اور رام مندر کی کار سیوا میں کھلے دل سے حصہ لیں، جس سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ واقعتا بھارت ایک سونے کی چڑیا ہے اور آنے والے وقت میں وشو گرو کی جگہ لینے والا ہے۔'

احمد نے کہا کہ 'گزشتہ 500 سے زیادہ برسوں میں کئی مسلمان، انگریز اور ہندو راجہ مہاراجہ آئے، لیکن بھارت کی حکمرانی کے تحت کسی نے بھی اس سلگتے مسئلے کو حل نہیں کیا، جو بھارت کے موجودہ دلدار، دمدار، کامدار، وفادار، وضع دار اور سب سے ایماندار وزیر اعظم نریندر مودی نے کر دکھایا۔'

ان کا ماننا ہے کہ 'پوری دنیا کے مسلمان شری رام کا ایک بہت ہی عظیم الشان مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں اور کچھ فاصلے پر بابری مسجد بھی تعمیر ہونی چاہئے۔ وہ گزشتہ 20 برسوں سے مختلف ہندی، اردو اور انگریزی اخبارات میں لکھ رہے ہیں کہ جس طرح سے مکہ مسلمانوں کے لئے ایک بہت ہی عقیدت مند مقام ہے، عیسائیوں کے لئے بیت اللحم، بدھ مت کے ماننے والوں کے لئے بدھ گیا ہے۔ جین فرقہ کے لئے شروان بیلگولا ہے، اسی طرح ایودھیا ہندو برادری کے لئے ہے اور یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ 500 سال سے زیادہ کے بعد یہ خوبصورت موقع آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'شاید سپریم کورٹ نے ان کی دلی خواہشات کو سنا اور 9 نومبر 2019 کو ایک تاریخی فیصلہ دیا جس سے کسی کے دل کو تکلیف نہیں ہوئی۔ اس دن مسلمانوں نے آنسو نہیں بہائے اور ہندوؤں نے اس لئے خوشی نہیں منائی کیونکہ اس دن، بھارت کی تاریخ میں پہلی بار ہندوؤں اور مسلمانوں نے نہ صرف ایک دوسرے کو گلے لگایا بلکہ دونوں برادریوں کے دل بھی مل گئے۔'

احمد نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے اور 5 اگست کو رام مندر کی شیلا پوجن پروگرام کے نیک خواہشات پیش کی ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ 'مشہور شاعر اقبال کے مطابق بھگوان رام نہ صرف ہندوؤں کے بھگوان ہیں بلکہ مسلمانوں کے امام بھی ہیں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.