ETV Bharat / state

'بنکروں کی بجلی سبسڈی اسکیم کو بحال کیا جائے'

author img

By

Published : Jun 23, 2021, 9:00 PM IST

مئو شہر میں کورونا وبا کے پہلے اور دوسرے دور میں سب سے زیادہ تکلیف دہ حالات سے پسماندہ طبقات کو ہی گزرنا پڑا ہے۔ مئو شہر میں کثیر تعداد میں مقیم بنکر مکمل طور پر ساڑی صنعت پر ہی منحصر ہیں۔ ایسے میں مئو میونسپل کاؤنسل کے چیئرمین کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ بجلی سبسڈی اسکیم کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔

بنکروں کی بجلی سبسڈی اسکیم کو بحال کیا جائے'
بنکروں کی بجلی سبسڈی اسکیم کو بحال کیا جائے'

مشرقی اترپردیش کا مئو شہر بنکاری صنعت کا اہم مرکز ہے۔ اس شہر کی بیشتر آباد ساڑی کی صنعت سے منسلک ہے اور تقریبا دو لاکھ سے زائد ایسے غریب بنکر ہیں جو پاور لوم ساڑی پر ساڑی تیار کرکے اپنی روزی روٹی کا انتظام کرتے ہیں۔ لیکن کورونا وبا کے دوران نافذ کردہ لاک ڈاؤن نے ان غریب بنکروں کے سامنے مالی بحران پیدا کردیا ہے۔ وہیں حکومت کی جانب سے بجلی سبسڈی ختم کرنے پر بنکر مزید مشکلات میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

بنکر خاندان سے تعلق رکھنے والے مئو میونسپل کاؤنسل کے چیئرمین محمد طیب نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بجلی سبسڈی اور بنکاری کاروبار کی تباہی کو سب سے اہم مسئلہ بتایا۔

بنکروں کی بجلی سبسڈی اسکیم کو بحال کیا جائے

مئو میونسپل کاؤنسل کے چیئرمین محمد طیب پالکی نے کہا کہ ملک گیر پیمانے پر کاروباری سرگرمیاں رک جانے سے جو مزدور بے روزگار ہوئے ہیں۔ ان کے لئے حکومت نے ایک ہزار روپے ماہانہ امداد کا اعلان کیا ہے ۔ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ مزدوروں کی طرح غریب بنکروں کو بھی مدد دی جائے ۔

مزید پڑھیں:بنارس: کووڈ-19 نے بنکروں کے 50 فیصد بچوں کا خواب چھین لیا

واضح رہے کہ مئو شہر کے کئی بنکر تنظیموں کے ساتھ ساتھ چیئرمین محمد طیب پالکی نے بھی حکومت کی بجلی سبسڈی ختم کرنے کی پالیسی کی پرزور مخالفت کی تھی۔ لاک ڈاؤن کے دوران مشکلات سے دوچار بنکروں پر محکمہ توانائی نے بھی کوئی کثر نہیں چھوڑی ۔ فلیٹ ریٹ پر 72 روپے ماہانہ کی شرح سے فراہم کی جانے والی بجلی سبسڈی اسکیم فی الحال روک دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنکروں کو فی پاور لوم دو سے تین ہزار روپے کے درمیان بجلی کے بل بھیجے جا رہے ہیں، جس سے بنکروں کو کافی پریشانی ہورہی ہے۔ طیب پالکی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ بنکروں کی بجلی سبسڈی اسکیم فوری طور پر بحال کی جائے۔

مشرقی اترپردیش کا مئو شہر بنکاری صنعت کا اہم مرکز ہے۔ اس شہر کی بیشتر آباد ساڑی کی صنعت سے منسلک ہے اور تقریبا دو لاکھ سے زائد ایسے غریب بنکر ہیں جو پاور لوم ساڑی پر ساڑی تیار کرکے اپنی روزی روٹی کا انتظام کرتے ہیں۔ لیکن کورونا وبا کے دوران نافذ کردہ لاک ڈاؤن نے ان غریب بنکروں کے سامنے مالی بحران پیدا کردیا ہے۔ وہیں حکومت کی جانب سے بجلی سبسڈی ختم کرنے پر بنکر مزید مشکلات میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

بنکر خاندان سے تعلق رکھنے والے مئو میونسپل کاؤنسل کے چیئرمین محمد طیب نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بجلی سبسڈی اور بنکاری کاروبار کی تباہی کو سب سے اہم مسئلہ بتایا۔

بنکروں کی بجلی سبسڈی اسکیم کو بحال کیا جائے

مئو میونسپل کاؤنسل کے چیئرمین محمد طیب پالکی نے کہا کہ ملک گیر پیمانے پر کاروباری سرگرمیاں رک جانے سے جو مزدور بے روزگار ہوئے ہیں۔ ان کے لئے حکومت نے ایک ہزار روپے ماہانہ امداد کا اعلان کیا ہے ۔ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ مزدوروں کی طرح غریب بنکروں کو بھی مدد دی جائے ۔

مزید پڑھیں:بنارس: کووڈ-19 نے بنکروں کے 50 فیصد بچوں کا خواب چھین لیا

واضح رہے کہ مئو شہر کے کئی بنکر تنظیموں کے ساتھ ساتھ چیئرمین محمد طیب پالکی نے بھی حکومت کی بجلی سبسڈی ختم کرنے کی پالیسی کی پرزور مخالفت کی تھی۔ لاک ڈاؤن کے دوران مشکلات سے دوچار بنکروں پر محکمہ توانائی نے بھی کوئی کثر نہیں چھوڑی ۔ فلیٹ ریٹ پر 72 روپے ماہانہ کی شرح سے فراہم کی جانے والی بجلی سبسڈی اسکیم فی الحال روک دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنکروں کو فی پاور لوم دو سے تین ہزار روپے کے درمیان بجلی کے بل بھیجے جا رہے ہیں، جس سے بنکروں کو کافی پریشانی ہورہی ہے۔ طیب پالکی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ بنکروں کی بجلی سبسڈی اسکیم فوری طور پر بحال کی جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.