بابری مسجد اور رام مندر تنازع میں عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا، ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ مسجد بنانے کے لیے ایودھیا سے متصل دھنی پور گاؤں میں پانچ ایکڑ زمین دی جائے، جس پر مسجد تعمیر کی جائے۔ Ayodhya Mosque Plan not Yet Approved
عدالت کے فیصلے کے بعد ایک طرف جہاں رام مندر کا تعمیر کام جنگی پیمانے پر شروع ہوا اور تقریباً نصف کام مکمل ہونے کو ہے وہیں دھنی پور گاؤں میں مجوزہ مسجد، ہسپتال اور لائبریری کے نقشے کو ہی ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے منظوری نہیں دی ہے۔ متعدد کاغذات پر کاروائی ابھی باقی ہے۔
انڈو اسلامیک کلچر فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے سکریٹری اطہر حسین نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ہمارے ہاتھ میں نقشہ ہی ہے تو مسجد کے تعمیر کا کام مکمل کرنے کا ہدف کیسے بتا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر شہر میں عمارت تعمیر کروانے سے قبل وہاں کی مقامی انتظامیہ سے اجازت لینی ہوتی ہے اور کچھ کاغذی کاروائی ہوتی ہے جس کے بعد نقشہ کو منظوری ملتی ہے۔ اسی مرحلے سے ہم بھی گزرے ہیں۔ امید ہے کہ جلد ہی اسے مکمل کر لیا جائے گا۔
انڈو اسلامک فاؤنڈیشن کے سیکریٹری نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں بتایا کہ دھنی پور گاؤں میں مجوزہ مسجد کا موازنہ رام مندر سے کرنا بالکل درست نہیں ہے۔ رام مندر کے پورے ملک میں پڑے پیمانے پر عقیدت مند ہیں جس کے لیے مکمل تحریک چلی اور اب یہ بڑے پیمانے پر تعمیر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کے حوالے سے چند رکاوٹیں انتظامیہ کی جانب سے ہیں جسے جلد ہی دور کرلی جائیں گی اور نقشہ منظور ہونے کے بعد تعمیراتی کام شروع ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تاخیر ہونے کی چند وجوہات ہیں جس کی وجہ سے اب تک نقشہ منظور نہیں ہو سکا۔ انہوں نے بتایا کہ دو برس کورونا وبا کا اثر رہا جس کی وجہ سے کاغذی کارروائیوں میں رکاوٹیں رہیں۔ اسی دوران ٹرسٹ کے اہم ذمہ دار کا انتقال ہو گیا۔ اب کاغذی کارروائی کے حوالے سے سر گرمی تیز ہوئی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی اسے مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے مسجد کی تعمیر مکمل ہونے کی کوئی ممکنہ تاریخ نہیں بتائی۔ انھوں نے کہا کہ جب تک کہ ٹرسٹ کے پاس منظورشدہ نقشہ موجود نہیں ہوگا، تب تک کوئی بھی کارروائی نہیں کی جا سکتی ہے۔