ریاست اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں بھارت کے سب بڑے کباڑ بازار میں سے ایک سوتی گنج بازار گزشتہ تقریبا 3 ہفتوں سے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ Crackdown on the Sale of Illegal Automobile Parts in Meerut چوری کی گاڑیوں کی خرید و فروخت اور گاڑی کو کاٹنے کے لیے بدنام اس بازار کو پورے طریقے سے بند کردیا گیا ہے۔ Meerut Police Crackdown on Sotiganj Marketخاص طور سے 18 دسمبر کو وزیراعظم نریندر مودی نے شاہجہاں پور میں اپنی تقریر کے دوران اس بازار کے بند ہوجانے کا ذکر کرتے ہوئے اترپردیش کی یوگی حکومت کی خوب پذیرائی کی تھی۔
میرٹھ کے سوتی گنج بازار پر کی گئی پولیس کی کارروائی کے بعد سے یہاں موجود تقریبا 300 دکانیں بند کردی گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے دکانداروں اور ان دکانوں پر کام کرنے والے ہزاروں لوگوں کے سامنے روزگار کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ ان حالات میں اب یہ لوگ اپنے کاروبار کو بند کرکے دوسرا پیشہ اختیار کر رہے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے کی گئی کارروائی سے ناراض یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بازار کو بند کرنے کے پیچھے صرف سیاست نظر آ رہی ہے کیونکہ یہاں زیادہ تر دکاندار ایک خاص طبقے سے تعلق رکھنے والوں کے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان دکانداروں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ Thousand Unemployed after Meerut Sotiganj market crackdown
وہیں دوسری جانب چوری کی گاڑیوں کو کاٹ کر پارٹس بیچنے کے معاملوں کو لیکر کی گئی پولیس کاروائی کے بعد سے ابھی تک یہ بازار بند ہے۔ سوتی گنج بازار کے کاروباریوں کے علاوہ اب مقامی لوگ بھی پولیس کی جانب سے اس بازار پر کارروائی کرنے کا مقصد اترپردیش الیکشن میں حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچانا بتا رہے ہیں۔
- مزید پڑھیں: Meerut; Police Raid on Sotiganj Market: میرٹھ کے سوتی گنج مارکیٹ پر پولیس کی بڑی کارروائی
میرٹھ کے سوتی گنج بازار پر پولیس کی طرف سے بازار کو بند کرائے جانے کی کارروائی کے بعد اب اس بازار سے جڑے ہزاروں لوگوں اور کاروباریوں کے سامنے بھی مشکلات پیش آ رہی ہے۔ ایسے میں انتظامیہ کو ان لوگوں کی طرف بھی غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان غریب مزدوروں کو روزگار فراہم کیا جاسکے اور ان کی مشکلات کو کم کیا جا سکے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی شاہجہاں پور میں اپنی تقریر کے دوران اس بازار کو بند کرنے کا ذکر کیا تھا۔ دوسری جانب بازار بند ہونے کی وجہ سے سوتی گنج کی 400 سے زائد دکانوں میں کام کرنے والے 1000 سے زائد لوگوں کو روزی روٹی کے بحران کا سامنا ہے۔