گزشتہ تین برسوں میں تقریباً ایک درجن سے زائد لوگ گردن کٹنے سے زخمی ہو چکے ہیں۔ لیکن چائنیز مانجھا فروخت کرنے والے دوکانداروں کے خلاف ضلع انتظامیہ نے کوئے سخت کارروائے نہیں کی ہے۔
سنجے شرما، ڈالی اور پروفیسر اے کے سنگھ، نہ جانے ایسے کتنے نام ہیں، جو اب تک چائنیز ماجھنے سے زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ تمام شہری جب شہر کے اوور برج سے گزرے، تو چائنیز مانجھے کی زد میں آ گئے اور ان کی گردن شدید زخمی ہو گئی۔
ضلع بریلی کو زری زردوزی، فرنیچر، سُرما اور مانجھا صنعت کے لیے پوری دنیا میں پہچانا جاتا ہے۔ جس میں مانجھا صنعت بھی اپنے عروج پر فائز ہے۔ لیکن دیسی مانجھے کے زیرِ سائے چائنیز مانجھا بھی خوب فروخت ہو رہا ہے۔
مقامی شہریوں کا مطالبہ ہے کہ جب چین سے ہمارے مراسم بہتر نہیں ہیں تو پھر چائنیز مانجھے پر بھی پابندی لگنی چاہیئے۔
دراصل شہر میں تمام پتن گباز جب پتنگ اُڑاتے ہیں تو مانجھا اوور برج کے ریلنگ تک آ جاتا ہے اور راہ گیر مانجھے سے ٹکراتے ہیں اور زخمی ہو جاتے ہیں۔ اب تمام ہنگامہ آرائی اور مخالفت کے بعد بریلی میونسپل کارپوریشن نے شہر کے تینوں اوور برج کی ریلنگ پر لوہے کے تار لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان تاروں کے نصب ہونے کے بعد مانجھہ ریلنگ تک نہیں پہنچ پائےگا، اور مقامی شہری بھی زخمی ہونے سے محفوظ ہو جائیں گے۔
شہر میں تین اوور برج ہیں، جس کے اطراف میں سینکڑوں کی تعداد میں مقامی شہری پتنگ اُڑاتے ہیں۔ خاص طور پر 15 اگست، 26 جنوری اور رکشا بندھن کے موقع پر جم کر پتنگبازی ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:
بریلی: غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے رجسٹریشن کا راستہ صاف
اس موقع پر شرطیہ طور پر لوگ چائنیز مانجھے کی زد میں آ جاتے ہیں۔ اب تک درجنوں لوگوں کے زخمی ہونے کے علاوہ ایک دہائی قبل ایک معصوم بچہ فوت بھی ہو چکا ہے۔