معاملہ دو برادریوں کا ہونے کی وجہ سے پولیس محکمہ میں ہلچل مچ گئی ہے، موقع پر پانچ تھانوں کی پولیس کے ساتھ ہی ایس پی بھی پہنچے۔
نل کوپ کالونی کے رہنے والے واسط علی پر الزام ہے کہ اس نے نل کوپ آفس سے کچھ لوہا چوری کیا ہے اور وہاں کے چوکیداروں نے اسے چوری کرکے سامان لے جاتے ہوئے دیکھا ہے، جس کے بعد وہاں لوگ اکٹھا ہوگئے اور واسط کو نیم کے درخت سے باندھ کر پٹائی کی گئی اور پھر اس کی اطلاع پولیس کو دی۔
وہیں واسط کی والدہ، خالہ اور سماجوادی پارٹی کے رہنما و سابق چیئرمن اور مقامی کونسلر کا الزام ہے کہ واسط کو لوگوں نے نیم کے درخت سے باندھ کر بے رحمی سے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا، اگر پولیس واسط کو تھانے کے بجائے ہسپتال لے جاتی تو شاید اس کی جان بچ جاتی، لیکن پولیس کی لاپرروائی سے اس کی موت ہوئی ہے۔
ایس پی ڈاکٹر سنسار سنگھ کا کہنا ہے کہ دوپہر 12 بجے واسط کو نل کوپ آفس سے چوکیداروں نے چوری کا سامان لے جاتے ہوئے دیکھ لیا اور پھر شور شرابہ ہوا، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں نے اسے درخت سے باندھ کر پٹائی کی۔ اس کے بعد اس کی اطلاع بذریعے فون پولیس کو دی گئی۔
پولیس واستط کو آولاتھانے لے گئی، جہاں دونوں فریق نے کسی بھی طرح کی کارروائی کرنے سے انکار کردیا۔ جس کے بعد اہلخانہ واسط کو گھر لے گئے جہاں اس کی موت ہوگئی، ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں مقدمہ درج کیا جا رہا ہے، ملزمین کے خلاف سخت کارروائی جائے گی۔
اہل خانہ کا سوال ہے کہ جب پولیس کو پتا تھا کہ واسط کو درخت سے باندھ کر پیٹا گیا ہے تو اسے تھانے لے جانے کے بجائے ہسپتال کیوں نہیں لے جایا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ 4 گھنٹے تک واسط تھانے میں تڑپتا رہا اور پولیس نے اسے ہسپتال تک لے جانا ضروری نہیں سمجھا، جس سے اس کی موت ہوگئی ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اس کا علاج کیا جاتا تو شاید اس کی جان بچ سکتی تھی، لیکن پولیس کی لاپرروائی کی وجہ سے واسط کی جان چلی گئی۔