میرٹھ: 22 مئی 1987 کو مغربی اتر پردیش میں ضلع میرٹھ کے ہاشم پورہ فسادات میں 44 مسلم نوجوانوں کے قتل عام کے اگلے روز میرٹھ کے ہی ملیانہ میں 23 مئی 1987 کو فرقہ وارانہ فسادات میں 72 مسلمان مارے گئے تھے۔ اس میں پولیس اور پی اے سی پر علاقے کے فرقہ پرستوں کے علاوہ ان لوگوں کو مارنے کا الزام ہے۔ ملیانہ فرقہ وارانہ تشدد کیس میں متاثرین کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل کا کہنا ہے کہ ایک طرف پولیس انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور سست قانونی کارروائی کی وجہ سے اس کیس میں 35 سال گزر چکے ہیں۔ وہیں برسوں سے مقدمے کی تاخیر سے گواہ بھی تھک چکے تھے اور انصاف کی امید چھوڑ چکے تھے۔
لیکن ہائی کورٹ میں رٹ دائر ہونے کے بعد جس تیزی کے ساتھ سیشن کورٹ میں مقدمے کی سماعت ہوئی۔ اس سے متاثرین میں ایک بار پھر انصاف کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ کیس کی نمائندگی کرنے والے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت میں پیش ہونے والی تاریخوں پر گواہوں کی غیر موجودگی متاثرہ فریق کے حق میں نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ متاثرہ فریق کے وکیل کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں مسلم سماجی اور مذہبی تنظیموں کی بے رخی بھی افسوسناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں:MLC Election مرادآباد میں سکیورٹی انتظامات کے درمیان ایم ایل سی کے لیے ووٹنگ جاری
23 مئی 1987 کو ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کے ملیانہ میں 72 مسلمانوں کے قتل عام معاملے میں 35 سال بعد ایک بار پھر سے متاثرین کو انصاف کی امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے۔ ملیانہ کیس کی سماعت سیشن کورٹ میں شروع ہونے سے متاثرہ وکیل جہاں خوشی ظاہر کر رہے ہیں وہیں وہ باقی بچے گواہوں کو بھی وقت پر کورٹ میں پیش ہونے کی تعقید کر رہے ہیں اسی وقت متاثرین کو انصاف مل سکتا ہے.