لکھنو: ریاست اترپردیش کے لکھنو سے متصل ملیح آباد پورے ملک میں آم کی کاشت کی وجہ سے مشہور ہے لیکن آم کا فصل ختم ہونے کے بعد آم کے کسان کیا کرتے ہیں۔ ان کا ذریعہ معاش کیا ہوتا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ ان سوالوں کا جواب تلاش کرنے ملیح آباد پہونچے جہاں پر آم کسانوں نے بتایا کہ یہاں تقریبا 25کلو میٹر رقبہ میں آم کا فصل ختم ہونے کے بعد نرسری یعنی پودوں کا کاروبار کیا جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے محمد ہاشم نے بتایا کہ موجودہ وقت میں اتراکھنڈ حکومت نے ملیح آباد کے کئی پودا اگانے والے کسانوں سے بڑی تعداد میں پودا خریدا ہے۔وہاں شجر کاری مہم شروع کی گئی ہے۔ وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ اگر اتر پردیش حکومت ملیح آباد کے کسانوں سے پودا خریدے تو وہ پودے بہترین اور تناور درخت لگیں گے اور ملیح آباد کے کسانوں کا بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ بارش کے موسم میں پودوں کے مطالبات بڑھ جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ملیح آباد اب نہ صرف آم کے لیے مشہور ہے بلکہ پودوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ دور دراز علاقوں سے یہاں سے نہ صرف آم کے پودے خریدے جاتے ہیں بلکہ امرود، کٹہل، ناشپاتی کے علاوہ دیگر شو پیس پودے بڑی تعداد میں خریدے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ طبی فوائد کے غرض سے بھی کئی پودے موجود ہوتے ہیں جن کو عوام خوب پسند کرتی ہے اور ملک کے الگ الگ ریاستوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Seminar On Organ Donation روٹری کلب کی جانب سے اعضاء عطیہ مہم کے تحت سیمینار کا انعقاد
ان کا کہنا ہے کہ ملیح آباد کے کسان موسم گرما یعنی مئی جون میں بڑی تعداد میں پودا اگاتے ہیں۔ آم کی فصل ختم ہونے تک آم کی کٹھلی سے بڑی تعداد میں آم کے پودے اگائے جاتے ہیں اور یہاں سے آم کے پودے نہ صرف بھارت بلکہ دوسرے ممالک میں بھی فروخت کئےجاتے ہیں۔اگر کوئی کہیں سے پودا خریدنا چاہتا ہے تو ہم تھوک ریٹ پر اور ریٹیل ریٹ دونوں طرح سے خرید سکتا ہے ہم خریدار کو بھیجنے کی سہولت بھی مہیا کراتے ہیں۔