ریاست کی یوگی حکومت کی جانب سے ہر روز کچھ نیا معاملہ پیش کرکے یونیورسٹی کی تعمیر میں خامیاں نکالنے کی کوششیں مسلسل جاری ہیں۔
ایسے میں یہاں کے طلباء کا مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا ہے۔ اس پورے معاملے پر یہاں کے طلباء کیا سوچتے ہیں، یہ جاننے کے لئے آج ہم نے خصوصی طور پر جوہر یونیورسٹی کے طلباء سے ملاقات کی۔ پیش ہے جوہر یونیورسٹی سے یہ اہم رپورٹ۔
15 برس قبل قائم ہوئی محمد علی جوہر یونیورسٹی گزشہ ایک ماہ سے اچانک تنازعہ کا شکار ہو گئی۔ 15 برس کے اس لمبے عرصہ کے درمیان ریاست میں مختلف حکومتیں آئیں اور چلی گئیں لیکن اس درمیان یونیورسٹی کے خلاف کسی کی جانب سے کوئی بھی ایک مقدمہ دائر نہیں ہوا۔
لیکن آپ کو جانکر تعجب ہوگا کہ گذشتہ 15 دن کے عرصہ میں حزب اقتدار والی بی جے پی کی جانب سے یونیورسٹی کی اراضی کو لیکر بانی یونیورسٹی اور رکن پارلیمان آعظم خاں پر تقریباً 27 مقدمات دائر کرائے جا چکے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ضلع انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے یونیورسٹی کیمپس میں کسی نہ کسی بہانے داخل ہونے اور اسٹاف کو ڈرانے، دھمکانے و ان کو گرفتار کرکے لے جانے سے عام طلباء کافی دہشت میں ہیں۔
یہاں کے طلباء کی اکثریت ڈر و خوف کی وجہ سے یونیورسٹی کا رخ نہیں کر رہی ہے۔ جس سے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگنا لازمی ہے۔ ایسے میں ہم نے جوہر یونیورسٹی کے طلباء سے خصوصی ملاقات کرکے ان کی رائے کو جانا۔