دائیں بازو کی سخت گیر سیاسی جماعت بی جے پی کے اترپردیش میں اقتدار میں آنے کے بعد سڑک پر نماز پڑھنے پر سخت پابندی عائد کردی گئی ،اس کے بعد مسجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا سلسلہ شروع ہوا اور گزشتہ برس اتر پردیش کے مراد آباد اور امروہہ میں گھروں میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی گئی جس پر سیاسی و سماجی اور ملی رہنماؤں نے آواز بلند کی۔
آج یہ معاملہ یوپی اسمبلی میں بھی گونجا اور امروہہ کے نوگاؤاں کے رکن اسمبلی ثمر پال سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کی ریاست میں اس طرح کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرے،اور آئندہ اس طرح کے واقعات دوبارہ پیش نہ آنے کی نہ اس کی بھی یقین دہانی کرائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپنے گھروں میں نماز ادا کرنا جرم ہے تو اسمبلی کے سبھی مسلم اراکین کو لکھ کر دیں اپنے گھروں میں نماز ادا نہیں کرسکتے۔
ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے امروہہ کے نوگاؤاں کے حلقہ اسمبلی سے رکن اسمبلی چوہدری ثمر پال سنگھ نے کہا کہ یہ معاملہ امروہہ ضلع کے پھلور یا گاؤں کا ہے جہاں پر میجر حنیف اپنے بچوں کے ساتھ نماز ادا کر رہے تھے 4 دسمبر کو کو پولیس انتظامیہ نے ان کے گھر پر آ کر نماز ادا کرنے سے منع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہر مذہب کے لوگ اپنے گھروں میں عبادت کرتے ہیں پوجا کرتے ہیں کسی کو کسی بھی قسم کی پابندی نہیں ہے۔ میجر حنیف کو نماز ادا کرنے سے ضلعی انتظامیہ نے کیوں منع کیا اور کس وجہ سے منع کیا یہ بات اب تک سامنے نہیں آئی ہے۔ اس لیے ہم نے اس کو اسمبلی میں اٹھایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا حکومت بند کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کا اقلیتی طبقہ ویسے بھی ڈرا ہوا ہے اور اسے مزید ڈرانے کی کوشش نہ کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کی گزشتہ برس سے اتر پردیش حکومت نے مسجدوں سے لاؤڈ سپیکروں اتروانے کا سلسلہ شروع کیا تھا جو آج تک جاری ہے اس کی کیا ہدایت ہے کیا پیمانہ ہے؟ ہم تو دیکھ رہے ہیں کہ پولیس کسی بھی گائیڈ لائن پر عمل کئے بغیر سیدھا لاؤڈسپیکر اتروا رہی ہے لہذا ہم مطالبہ کریں گے کہ جو ہائی کورٹ کا حکم ہے اس پر عمل کرایا جائے بے جا استحصال نہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں:Police Stopped Friday prayers in Noida: پولیس نے پارک میں جمعہ کی نماز پڑھنے سے روکا