مہوبہ: اتر پردیش کے ضلع مہوبہ کے پنواڑی ڈیولپمنٹ بلاک کے مہوا گاؤں میں واقع کنیا پرائمری اسکول سے توہم پرستی اور لاپرواہی کی خبر سامنے آئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پیر کے روز مڈ ڈے میل کے بعد 15 طالبات کی صحت بگڑ گئی۔ اسکول انتظامیہ نے طالبات کو اسپتال بھیجنے کے بجائے تانترک کو ہی اسکول بلاکر جھاڑ پھونک کرنے لگے۔ جب اس سلسلے میں ضلع انتظامیہ کو اطلاع ملی تو انہوں نے محکمۂ صحت کی ٹیم موقع پر بھیجا اور طالبات کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال لایا گیا۔ اس معاملے میں منگل کے روز ضلع انتظامیہ نے جانچ شروع کر دی، تاہم منگل اور بدھ کے روز اسکول میں سناٹا چھایا رہا اور ایک بھی بچہ اسکول نہیں پہنچا۔ Exorcism And Superstition in UP
گاؤں کے ہیمپال سنگھ نے بتایا کہ لوگ مہوا کنیا پرائمری اسکول میں طالبات کی خراب صحت کو بھوتوں کا اثر سمجھ رہے ہیں۔ کمیونٹی ہیلتھ سینٹر سے ڈسچارج ہونے کے بعد بھی طالبات کے والدین تانترک سے جھاڑ پھونک کروارہے ہیں۔ منگل اور بدھ کو بھی والدین نے اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجا۔ جس کی وجہ سے اسکول میں سنٹا چھایا رہا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس اسکول میں تقریباً 236 بچے پڑھتے ہیں۔
مہوبہ میں کولپہار کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) ارون ڈکشٹ نے کہا کہ یہ واقعہ پیر کے روز پیش آیا اور معاملے کی جانچ کی جارہی ہے۔ مڈ ڈے میل کا نمونہ فوڈ انسپکٹر کو جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بچے شدید سردی کی وجہ سے بیمار ہو گئے ہوں۔ حقائق جاننے کے لیے تفتیش کی جارہی ہے۔ یہ معلوم کرنے کی کوششیں جاری ہیں کہ تانترک کو کس کے کہنے پر اسکول بلایا گیا تھا۔ جن طالبات کی حالت خراب ہوئی ہے ان کی عمریں 9 سے 13 سال کے درمیان ہیں۔
پنواڑی پولیس اسٹیشن کے انچارج جے پرکاش اپادھیائے نے بتایا کہ تانترک کے معاملے میں مہوا گاؤں میں کوئی تحریری شکایت موصول نہیں ہوئی ہے، اس لیے نہ تو مقدمہ درج کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گاؤں والوں کا ماننا ہے کہ اسکول میں بھوت ہے۔ جس کی وجہ سے بچے بیمار ہو گئے۔ وہیں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ طالبات خوف و ہراس میں بے ہوش ہوگئی تھیں اور سب بہت خوفزدہ تھیں۔ تاہم اب سب کی حالت نارمل ہے۔ Mahoba News
مزید پڑھیں: