ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی میں گاندھی جینتی سماروہ ٹرسٹ کی جانب سے جمعہ کو 56ویں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش مہاسنگھ بناؤ اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔
اس اجلاس میں ایک دفعہ پھر سے مہاسنگھ بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں مقررین نے مہاسنگھ کے قیام کے بعد ہونے والے فوائد پر تفصیلی روشنی ڈالی اور اسے تینوں ممالک کی ترقی کے لئے اہم قرارا دیتے ہوئے ایشیا میں امن وامان کے قیام کے لئے ضروری بتایا۔
موجودہ دور میں جب کے دونوں ممالک بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی اور سفارتی رشتے اکثر و بیشتر کشیدگی کی نذر رہتے ہیں، ایسے ماحول میں یہ مطالبہ کیا جانا ہے کتنا اہم ہے؟
اس سوال کے جواب میں گاندھی جینتی سماروہ ٹرسٹ کے سربراہ راج ناتھ شرما نے کہا کہ ملک وہی رہیں گے، سرحدیں وہی رہیں گی، بس مذکورہ ممالک کے لوگ ایک دوسرے کے یہاں بہ آسانی آمدو رفت کرسکیں۔ اس کے لیے انہوں نے یوروپین یونین کا حوالہ بھی پیش کیا۔
بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش مہاسنگھ کے لیے متحرک راج ناتھ شرما نے بتایا کہ 1965 کی جنگ کے وقت ڈاکٹر رام منوہر لوہیا نے تینوں ممالک کے درمیان مہاسنگھ بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ڈاکٹر لوہیا نے کہا تھا جنگ سے پاکستان ختم ہو یا پھرمہاسنگھ کا قیام عمل میں آئے۔ کیونکہ دو ملکوں کے ایک جگہ رہنے سے ہم آہنگی بگڑتی ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں بھارت ۔ پاک تعلقات کے متعلق نشست آج
انہوں نے کہا مہاسنگھ کے قیام کے مطالبہ کے لئے 1965 سے بارہ بنکی میں مسلسل اجلاس ہوتا آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا مہاسنگھ سے تینوں ممالک کو فائدہ ہے۔ مہا سنگھ کے قیام عمل کے بعد سے باہمی طور پر تجارت، بھائی چارہ سمیت دیگر مثبت پہلو نکل آئیں گی۔