جونپور: کسی بھی عمارت کے لئے ستون بے حد اہم تصوّر کئے جاتے ہیں۔ بھارت میں مشاعروں کی نظامت کو اگر ایک خوبصورت عمارت تصوّر کر لیں تو اِس کے چار ستونوں کے نام ثقلین حیدر، عمر قریشی، ملک زادہ منظور احمد اور انور جلال پوری کو کہنا غلط نہ ہوگا۔ بھارت کے طول وعرض میں بے شمار مشاعرے منعقد ہوتے رہتے ہیں۔ ہر مشاعرے میں ایک ناظم ضرور ہوتا ہے۔ کبھی کوئی نوآموز تو کبھی کوئی کہنہ مشق شاعر نظامت کے فرائض انجام دیتا ہے۔ لیکن جن حضرات نے نظامت کو با قاعدہ ایک فن کا درجہ عطا کر دیا ہو ان میں سرِ فہرست یہی چار حضرات کے نام شامل ہیں۔ موجودہ وقت میں ناظم مشاعرہ کی فہرست میں ندیم فرخ، ہلال بدایونی، مجاہد حسنین حبیبی وغیرہ کا نام سر فہرست ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے مشہور ناظم مشاعرہ مجاہد حسنین حبیبی سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ Madrasas Play an Important Role in Promotion of Urdu
مشہور ناظم مشاعرہ مجاہد حسنین حبیبی نے کہا کہ 'شیراز ہند جونپور ایک علمی گہوارہ ہے یہاں ایک بھی شعر رائیگاں نہیں جاتا ہے کچھ سال قبل جونپور کے اسی محلہ سپاہ سے ان کی نظامت کا سفر شروع ہوا تھا اور آج بھی اسی محلہ سپاہ میں دوبارہ جلسہ سیرت النبیﷺ و مدح صحابہ پروگرام کے سلسلے میں ان کا جونپور آنا ہواہے۔ ان کا ماننا ہے کہ جونپور کی سر زمین میں بھارت کے اچھے اچھے شعراء آنے کی خواہش رکھتے ہیں اور جونپور کا دوسرے مقامات کے لحاظ سے مدح صحابہ پروگرام کو لیکر خدمات زیادہ ہے۔ Madrasahs are Reason Urdu Language is Alive
مجاہد حسنین حبیبی نے کہا کہ نظماء کی فہرست میں سر فہرست نام پروفیسر ملک زادہ منظور کا تھا اور ان کے شاگر پروفیسر انور جلال پوری کا بھی نام شامل تھا، بھارت کے اندر جتنے بھی نقباء و نظماء ہیں وہ ملک زادہ منظور و انور جلال پوری کو پڑھے بغیر ادھورے ہیں۔ ان حضرات کے دنیا سے چلے جانے کے بعد ایک نام ابھر کر آتا ہے ندیم فرخ کا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی بھی نظامت کی شروعات مدرسوں کے جلسے سے ہوئی ہے پھر آہستہ آہستہ پورے بھارت کے پروگراموں میں شرکت ہونے لگی ہے اور بہت ہی خوش آئند بات ہے کہ نوجوانوں کے اندر نعتیہ پروگرام ے حوالے سے بیداری دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مجاہد حسنین حبیبی نے کہا کہ اگر مدارس نہ ہوتے تو اردو ختم ہو جاتی انہی مدارس کی دین ہے کہ آج اردو زبان زندہ و تابندہ ہےجبکہ شعراء کا بھی اردو کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ہے۔