ETV Bharat / state

NCPCR Madaras Survey مدارس انتظامیہ کو این سی پی سی آر سروے سے کوئی اعتراض نہیں

author img

By

Published : Dec 13, 2022, 12:58 PM IST

مدارس کے ذمہ داران نے این سی پی سی آر سروے پر کہا کہ ابھی کچھ دن قبل حکومت نے مدارس کا سروے کیا جس کا تمام مدارس انتظامیہ نے خیر مقدم کیا۔ این سی پی سی آر سروے پر بھی مدارس کے ذمہ داران کو کوئی اعتراض نہیں۔ Madrasa's Administration has No Objection to NCPCR survey

Madrasa's Administration has No Objection to NCPCR survey
مدارس انتظامیہ کو این سی پی سی آر سروے سے کوئی اعتراض نہیں

مرادآباد: قومی کمیشن برائے حقوق اطفال نے تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریز اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ہوم سکریٹریز سے غیرمسلم بچوں کے مدارس میں داخلوں سے متعلق وضاحت طلب کی ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مرادآباد ضلع میں مدرسہ انتظامیہ سے بات چیت کرنے کی کوشش کی۔ بات چیت کے دوران مدارس کے ذمہ داران نے کہاکہ کسی بھی مدرسہ انتظامیہ کو نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی طرف سے دیے گئے نوٹس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی حکومت نے مدارس کا سروے کیا جس کا تمام مدارس انتظامیہ نے خیر مقدم کیا۔ حکومت کی منشاء کے مطابق ریاست بھر میں سروے ہو چکا ہے، اب اگر حکومت این سی پی سی آر کے حکم کے بعد مدارس میں غیر مسلم بچوں کی تعلیم کے حوالے سے سروے کرنا چاہتی ہے تو کسی بھی مدرسہ چلانے والے کو کوئی پریشانی نہیں ہے۔ Madrasa's administration has no Objection to NCPCR Survey

ویڈیو

مدارس کے ذمہ داران نے کہا کہ' ہمارے ضلع مرادآباد میں چلنے والے مدارس میں کوئی بھی غیر مسلم بچہ تعلیم حاصل نہیں کر رہا۔ تعلیم پر سب کا مساوی حق ہے، اگر کوئی بچہ اردو یا عربی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ اسے حاصل کرسکتا ہے۔ مدرسے کے اندر کسی کو زبردستی نہیں پڑھایا جارہا ہے۔ بتادیں کہ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن پریانک کانونگو نے تمام ریاستوں کے چیف سیکرٹریز اور مرکز کے زیر انتطام علاقوں کے ہوم سیکرٹریز کو ایک خط لکھا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کے تمام سرکاری فنڈڈ اور تسلیم شدہ مدارس کی تحقیقات کریں۔ کمیشن نے کہاکہ جس مدرسے میں غیر مسلم بچے زیر تعلیم ہیں انہیں اسکول میں داخلہ کرائیں۔ اصول کے مطابق غیر مسلم بچوں کو مدارس میں داخل نہیں کیا جاسکتا، اگر ایسا ہورہا ہے تو قواعد کی خلاف ورزی ہے۔'

مدارس، بطور ادارہ، بنیادی طور پر بچوں کو مذہبی تعلیم دینے کے ذمہ دار ہیں۔ کمیشن کے خط میں کہا گیا ہے کہ 'تاہم، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ مدارس جنہیں حکومت کی طرف سے مالی امداد دی جاتی ہے یا حکومت کی طرف سے تسلیم کیا گیا ہے، وہ بچوں کو مذہبی اور کسی حد تک رسمی دونوں طرح کی تعلیم دے رہے ہیں۔ مزید یہ کہ کمیشن کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کچھ ریاستی حکومتیں انہیں اسکالرشپ بھی فراہم کر رہی ہیں۔ جو آئین ہند کے آرٹیکل 28(3) کی واضح خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں:

مرادآباد: قومی کمیشن برائے حقوق اطفال نے تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریز اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ہوم سکریٹریز سے غیرمسلم بچوں کے مدارس میں داخلوں سے متعلق وضاحت طلب کی ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مرادآباد ضلع میں مدرسہ انتظامیہ سے بات چیت کرنے کی کوشش کی۔ بات چیت کے دوران مدارس کے ذمہ داران نے کہاکہ کسی بھی مدرسہ انتظامیہ کو نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی طرف سے دیے گئے نوٹس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی حکومت نے مدارس کا سروے کیا جس کا تمام مدارس انتظامیہ نے خیر مقدم کیا۔ حکومت کی منشاء کے مطابق ریاست بھر میں سروے ہو چکا ہے، اب اگر حکومت این سی پی سی آر کے حکم کے بعد مدارس میں غیر مسلم بچوں کی تعلیم کے حوالے سے سروے کرنا چاہتی ہے تو کسی بھی مدرسہ چلانے والے کو کوئی پریشانی نہیں ہے۔ Madrasa's administration has no Objection to NCPCR Survey

ویڈیو

مدارس کے ذمہ داران نے کہا کہ' ہمارے ضلع مرادآباد میں چلنے والے مدارس میں کوئی بھی غیر مسلم بچہ تعلیم حاصل نہیں کر رہا۔ تعلیم پر سب کا مساوی حق ہے، اگر کوئی بچہ اردو یا عربی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ اسے حاصل کرسکتا ہے۔ مدرسے کے اندر کسی کو زبردستی نہیں پڑھایا جارہا ہے۔ بتادیں کہ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن پریانک کانونگو نے تمام ریاستوں کے چیف سیکرٹریز اور مرکز کے زیر انتطام علاقوں کے ہوم سیکرٹریز کو ایک خط لکھا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کے تمام سرکاری فنڈڈ اور تسلیم شدہ مدارس کی تحقیقات کریں۔ کمیشن نے کہاکہ جس مدرسے میں غیر مسلم بچے زیر تعلیم ہیں انہیں اسکول میں داخلہ کرائیں۔ اصول کے مطابق غیر مسلم بچوں کو مدارس میں داخل نہیں کیا جاسکتا، اگر ایسا ہورہا ہے تو قواعد کی خلاف ورزی ہے۔'

مدارس، بطور ادارہ، بنیادی طور پر بچوں کو مذہبی تعلیم دینے کے ذمہ دار ہیں۔ کمیشن کے خط میں کہا گیا ہے کہ 'تاہم، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ مدارس جنہیں حکومت کی طرف سے مالی امداد دی جاتی ہے یا حکومت کی طرف سے تسلیم کیا گیا ہے، وہ بچوں کو مذہبی اور کسی حد تک رسمی دونوں طرح کی تعلیم دے رہے ہیں۔ مزید یہ کہ کمیشن کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کچھ ریاستی حکومتیں انہیں اسکالرشپ بھی فراہم کر رہی ہیں۔ جو آئین ہند کے آرٹیکل 28(3) کی واضح خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.