امروہہ: گذشتہ دنوں اتر پردیش کی انتظامیہ نے امروہہ کے جیبرا گاؤں میں ایک مدرسہ کو غیر مسلموں کی شکایت کے بعد منہدم کردیا۔ مقامی غیر مسلموں نے مدرسہ میں لاؤڈ اسپیکر پر نماز پڑھنے کی شکایت کی تھی جس پر ضلع انتظامیہ نے مدرسہ کی عمارت کو ہی منہدم کردیا ہے۔ Madrasa Razed Down by Uttar Pradesh Administration مدرسے کی انہدامی کارروائی کی خبر کو مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے شیئر کیا ہے۔
-
#UP: Madrasa razed with #bulldozers in #Amroha after complaints
— TOIWestUP (@TOIWestUP) July 17, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
The incident took place after "non-Muslims" complained that "namaz was being read over a loudspeaker"
Read: https://t.co/DfBa3phqHY @timesofindia pic.twitter.com/t3AxvWSeId
">#UP: Madrasa razed with #bulldozers in #Amroha after complaints
— TOIWestUP (@TOIWestUP) July 17, 2022
The incident took place after "non-Muslims" complained that "namaz was being read over a loudspeaker"
Read: https://t.co/DfBa3phqHY @timesofindia pic.twitter.com/t3AxvWSeId#UP: Madrasa razed with #bulldozers in #Amroha after complaints
— TOIWestUP (@TOIWestUP) July 17, 2022
The incident took place after "non-Muslims" complained that "namaz was being read over a loudspeaker"
Read: https://t.co/DfBa3phqHY @timesofindia pic.twitter.com/t3AxvWSeId
انہدامی کارروائی کے تعلق سے مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مدرسہ سات ماہ قبل سوسائٹی کی زمین پر تعمیر کیا گیا تھا تاہم مدرسہ کے منیجر اشتیاق احمد نے انتظامیہ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ ان کے دادا کی زمین پر تعمیر کیا گیا۔ ایک اہلکار نے بتایاکہ ’’علاقے کی غیر مسلم آبادی مدرسہ میں لاؤڈ اسپیکر پر نماز کی ادائیگی پر اعتراض کرتے ہوئے اس معاملے کو ضلع انتظامیہ کے پاس لے گئی، جس پر ضلع انتظامیہ نے مدرسہ کے حکام کو وہاں نماز نہ پڑھنے کی ہدایت دی۔ تاہم انتباہ کے باوجود وہ وہاں نماز کی ادائیگی جاری رہی، جس کے بعد حکام نے کارروائی کرتے ہوئے مدرسہ کو ہی منہدم کردیا۔
حکام کا کہنا ہے شکایت کے بعد انہوں نے مدرسہ کے تعلق سے تحقیقات شروع کی جہاں انہیں کو پتہ چلا کہ' مدرسہ کا ڈھانچہ سرکاری زمین پر بنایا گیا تھا۔ ایس ڈی ایم سدھیر کمار نے کہاکہ "مدرسہ بغیر اجازت کے بنایا گیا تھا۔ یہاں صرف مویشی پالنے کی اجازت تھی، لیکن وہاں نماز کی ادائیگی ہونے لگی۔ جب ریونیو ڈپارٹمنٹ نے معاملے میں تحقیقات کی کو پتہ چلا کہ یہ ڈھانچہ گرام سبھا کی زمین پر بنایا گیا تھا۔ ہم نے اسے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حکم پر مسمار کر دیا ہے۔' SDM Sudhir Kumar said "Madrasa was Built Without Permission
ہفتہ کو یعنی 16 جولائی کو پولیس کی بھاری نفری اور حسن پور سب ڈویژن مجسٹریٹ سدھیر کمار کی موجودگی میں تین بلڈوزر لائے گئے اور ڈھانچے کو منہدم کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ نماز کوئی غیر قانونی یا ہندو مخالف سرگرمی نہیں ہے، بلکہ نماز مذہب اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جو ہر مسلمان پر فرض ہے۔