لکھنؤ: اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے گومتی نگر علاقے میں واقع امتحان سنٹر مدرسہ دارلعلوم وارثیہ نقل سے پاک امتحان کو منعقد کرانے کے لیے پرعزم دکھائی دیتا ہے تو وہیں ماسٹر عبدالکلام کی قیادت میں یہ مرکز اپنے انتظام و انصرام کے ذریعہ مثال امتحانی سنٹر کی ایسی نذیر قائم کررہا ہے جو قابل دید ہے۔ لکھنؤ کے اندرا بھون میں 68 لاکھ روپے کے خرچ سے ویب کاسٹنگ کے ذریعہ سخت نگرانی کی جارہی ہے۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یوپی بورڈ سے بھی بہتر و صاف وشفاف امتحان ہو رہا ہے۔ مدرسہ بورڈ میں 1 لاکھ 69 ہزار طلباء و طالبات نے فارم جمع کرایا تھا۔ اس پورے امتحان میں 30 ہزار سے زائد طلبا و طالبات غیر حاضر رہے۔ مدرسہ وارثیہ میں اس سال دونوں شفٹوں میں تقریبا 650 طلبہ و طالبات امتحان میں شریک ہوتے ہیں۔
مدرسہ کے باب الداخلہ پر امتحان کے شرکاء کے رول نمبر کو بڑے بڑے پوسٹروں میں آویزاں کیا گیا۔ اس پوسٹر کے ذریعہ ہی امیدوار کو بڑی آسانی سے اس بات کی جانکاری مل جاتی ہے کہ امتحان مرکز کے کس کمرے میں کس سیٹ پر اسے بیٹھنا ہے، وہیں کمروں کی صفائی اور امیدواروں کے امتحان لکھنے کا نظم اپنے مثال آپ ہے۔ طلبہ کی بنیادی سہولیات کا بھی خاص رکھا گیا ہے، پینے کے پانی، گرمی سے راحت و قضائے حاجت کا معقول انتظام ہے۔ امتحانی سنٹر کے اس طرح منفرد ہونے اور اتنا چست و درست نظام ہونے کے پیچھے کی ہونے والی محنت کا ذکر کرتے ہوئے ابوالکلام امتحانی مرکز کے پورے اسٹاف کی دل جمعی اور دل لگن کی تعریف کرتے نہیں ہچکتے۔ وہ اس بات کا ذکر کرنا نہیں بھولتے کہ اپنے سنٹر کو مثالی سنٹر بنانے کا جنون اس حد تک تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں انتخابی ڈیوٹی کرنے کے بعد شام سات بجے سے 11 بجے تک دستاویزی تیاریوں میں مصروف عمل رہے ہیں۔ وہ امیدواروں کے ریکارڈ سے متعلق تیار کیے گئے شفاف ریکارڈ کو دکھاتے ہوئے بتاتے ہیں کہ کس طرح آسانی سے جس قسم کی بھی معلومات آپ کو چاہیے یہاں میسر ہے۔ انہوں نے ڈیسک پر ایک ویزٹنگ بک بھی رکھی ہے اور آنے والے اعلی افسر کے نام کے ساتھ امتحانی سنٹر کے حوالے سے اس کی آراء کو اس میں شامل کراتے ہیں۔ وہ دورے پر آئے ایس ڈی او کے ذریعہ ویزٹنگ بک میں لکھی گئی عبارت کو فخر سے اجاگر ہوئے بتاتے ہیں جس میں’ایس ڈی او صاحب نے سنٹر کو مثال قرار دیتے ہوئے اسٹاف کے محنت کو سراہتے ہیں مبارک باد پیش کی ہے۔
امتحانی نظام کو بہتر سے بہتر بنانے کے سوال پر جہاں وہ بچوں کے سنٹر دور دور بھیجنے پر شاکی نظر آتے ہیں تو بچوں کے امتحان چھوڑنے کی ایک اہم وجہ بھی گردانتے ہیں۔ناظم امتحان کی اس بات کی تصدیق یاسین گنج سے آئی منشی کا امتحان دے رہی مریم بھی کرتی ہیں۔و ہ بتاتی ہیں کہ ان کے علاقے کے آس پاس امتحانی سنٹر ہونے کے باوجود یاسین گنج سے ان کا سنٹر یہاں بھیج دیا گیا ہے۔ مریم روزانہ اپنی سہولیوں کے ساتھ طئے کرنے والی مسافت اور اس دوران پیش آنے والی دشوایوں کا ذکر کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ انہیں یاسین گنج سے کیمپل روڈ، کیمپل روڈ سے چو، چوک سے نشاط گنج ، نشاط گنج سے پالیٹیکنک اور پھر پالیٹیکنک سے آٹو تبدیل کر کے اپنے سنٹر مدرسہ دارالعلوم وارثیہ پہنچنا پڑتا ہے۔ امتحانی سنٹر پر تعینات مولانا جمیل احمد یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے موجودہ امتحانی نظام میں اصلاحات اور پہلے کے مقابلے ہوئی بہتری سے مطمئن نظر تو آتے ہیں لیکن وہ یوپی بورڈ کے طرز پر مدرسہ بورڈ کے امتحان کے دوران تعینات عملے کو اعزازیہ ملنے کی طرف بورڈ کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر اس جانب توجہ دیا جائے اور یوپی بورڈ امتحان کی طرز پر مدرسہ بورڈ کے امتحان میں بھی اسٹاف کو کچھ اعزازیہ دیا جائے تو انتظام و انصرام مزید بہتر ہونگے اور اساتذہ و جملہ اراکین کی حوصلہ افزائی بھی ہوجائے گی۔ یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رکن و امتحان انچارج قمر علی بتاتے ہیں کہ مدرسہ بورڈ کا نقل سے پاک امتحان انتہائی منظم انداز میں چل رہا ہے۔ نقل سے پاک امتحان کے انعقاد کی ہر مممکن کوشش کی گئی ہے۔ امتحانی مراکز کوسی سی ٹی وی کیمروں سے جوڑا گیا اور ان کا ایک انٹگریٹیڈ سسٹم بنایا گیا ہے جہاں بیٹھ کر امتحانی مراکز کی نگرانی کی جارہی ہے کسی بھی قسم کی شکایت کی فوری ازالے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔ اور اسی اپنے نقل سے پاک امتحان کے دعوی کے ساتھ وہ اس بات کا بھی دعوی کرتے ہیں کہ امتحان میں ڈراپ آوٹ کا اصل سبب نقل سے پاک امتحان کا انعقاد ہے لیکن وہ دور دراز علاقوں میں طلبہ کے امتحانی سنٹر بھیجنے پر خاموشی اختیار کرجاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: UP Madrasa Board Exams یوپی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا امتحان شروع