کورونا وائرس جس نے ہر شخص کے دل و دماغ میں خوف پیدا کر رکھا ہے۔ ایک جانب جہاں اس وبا سے ہر روز سینکڑوں لوگ ہلاک ہورہے ہیں تو وہیں دوسری جانب اس وائرس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کے سبب لاکھوں لوگوں کے لیے دو وقت کی روٹی حاصل کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔
ایسے مشکل حالات میں لکھنؤ میں واقع واحد بریانی والے ضرورتمندوں کو کھانا کھلا کر خدمت خلق کی بے لوث خدمت انجام دے رہے ہیں۔
کورونا وبا کے پیش نظر اتر پردیش حکومت نے لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا تاکہ کورونا وائرس کو قابو کیا جا سکے۔ حکومت کا یہ فیصلہ صحیح تھا لیکن اس فیصلے سے سماج کا غریب طبقہ کافی متاثر ہوا۔
لکھنؤ میں سنہ 1955 سے قائم واحد بریانی اپنے ذائقہ کے لیے مشہور ہے۔ ہر کوئی یہاں کی بریانی کھانے کا خواہاں ہوتا ہے لیکن بہت سارے لوگ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اس بریانی کے ذائقے سے محروم رہ جاتے تھے۔
یہی مشہور بریانی والے نے لاک ڈاؤن میں ضرورتمندوں کو مفت بریانی تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جو اب بھی جاری ہے۔
اتر پردیش میں جب سے لاک ڈاؤن نافذ ہوا ہے تبھی سے واحد بریانی کے ذمہ دار عابد قریشی نے ضروت مندوں کو مفت میں کھانا کھلانے کا ذمہ اٹھا رکھا ہے۔ رمضان المبارک سے لگاتار کھانا تقسیم کر رہے ہیں اور خدمت خلق کے اس کام کو 50 دن مکمل ہو گئے ہیں لہٰذا انہوں نے اسپیشل 'نورتن بریانی' ضرورت مندوں میں تقسیم کی۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران بارہ بنکی کی رضوانہ نے بتایا کہ وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ گزشتہ 10 برسوں سے لکھنؤ میں مزدوری کر رہی ہیں۔ کبھی اینٹ بھٹی میں مزدوری کرتی ہیں تو کبھی گھروں کے تعمیراتی کاموں کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے پہلے سے ہی کام بند ہو گیا ہے اس لیے ہم لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔
رضوانہ نے بتایا کہ ہم لوگ اس امید میں لکھنؤ میں ہیں کہ شاید کہیں کام مل جائے اور ہماری آمدنی کا سلسہ شروع ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ حالات یہ ہوگئے ہیں کہ ہمیں نہ راشن ملتا ہے اور نہ ہی کھانا۔ مجبوری میں بھوکے پیاسے بچوں کے ساتھ فٹ پاتھ پر رہنے کو مجبور ہیں۔ اب واحد بریانی والے روزآنہ ہمیں کھانا دیتے ہیں۔
رضوانہ کی ہی طرح زرینہ نام کی خاتون بھی بارہ بنکی کی رہنے والی ہیں اور وہ بھی اپنے کنبہ کے ساتھ لکھنؤ میں یومیہ مزدوری کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لکھنؤ میں جب سے کرفیو نافذ ہوا ہے اس کے بعد سے سبھی کام بند ہو گئے، جس سے ہمارے لیے مزید پریشانیاں کھڑی ہو گئی ہیں۔
زرینہ نے کہا کہ ہمیں ہر جگہ سے یہ کہہ کر بھگایا جاتا ہے کہ ہم کورونا وائرس پھیلا رہے ہیں اس لیے ہم لوگ کبھی سڑکوں کے کنارے رات بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران واحد بریانی کے ذمہ دار عابد علی قریشی نے کہا کہ گزشتہ سال سے ہم لوگ ضرورتمندوں کو کھانا کھلا رہے ہیں اور امسال بھی جب سے لاک ڈاؤن نافذ ہوا ہے ہم روزانہ کھانا تقسیم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خدمت خلق سے ہمیں خوشی ہوتی ہے۔ شہر کے یہ حالات ہیں کہ لوگوں کے پاس پیسے ہیں لیکن کھانے کو نہیں ملتا لہذا آپ امید کر سکتے ہیں کہ غریب مزدوروں کو کون کھلاتا پلاتا ہوگا؟ یہی وجہ ہے کہ ہم نے غریبوں اور ضرورت مندوں کو کھانا تقسیم کرنے کا کام شروع کیا ہے تاکہ انہیں بھوکے پیٹ رات نہ گزارنی پڑے۔
عابد علی نے کہا کہ 'کھانا کھلانے سے ہمیں دِلی خوشی ملتی ہے۔ ہمارا عمل اللہ کو پسند آجائے تو دنیا اور آخرت سنور جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ کسی کو دکھانے کے لئے نہیں بلکہ ضرورت مندوں کا پیٹ بھر جائے اس مقصد سے کر رہے ہیں۔
انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ رمضان المبارک کے مقدس ماہ سے ہمارا خدمت خلق کا سفر شروع ہوا اور آج 50 دن مکمل ہو گئے ہیں۔ ہم ضرورت مندوں کو بہتر کوالٹی کی ویج بریانی کھلاتے ہیں چونکہ آج 50 دن پورے ہو گئے ہیں لہذا ہم نے 'نورتن بریانی' کا اہتمام کیا ہے۔
عابد قریشی نے کہا کہ ہم لوگ ماروتی وین سے دوپہر اور رات میں شہر کے مختلف علاقوں میں جاتے ہیں اور بھوکوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ ہم خدمت کے غرض سے ذاتی طور پر یہ کام کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ واحد بریانی لکھنؤ کی مشہور بریانی ہے۔ لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے سبب فی الحال ہوٹل بند ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ لوگ غریبوں کو بھی وہی بریانی کھلاتے ہیں جو ان کے ہوٹل میں بڑے بڑے لوگ کھانے آتے ہیں۔
عابد علی قریشی نے بتایا کہ ہم لوگ ہر روز بدل بدل کھانا تیار کرتے ہیں اور ضرورت مندوں کو تقسیم کرتے ہیں۔ جب تک لاک ڈاؤن نافذ رہے گا تب تک ہر روز کھانا تقسیم کرتے رہیں گے۔