لکھنؤ: ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے امین آباد علاقے میں زنانہ پارک آج بھی جنگ آزادی کے میں خواتین کے شراکت کو اجاگر کر رہا ہے۔ زنانہ پارک ایک عام پارک نہیں بلکہ جنگ آزادی کی بیش قیمت تاریخ اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ آزادی کے 75 برس مکمل ہوگئے جس کا جشن پورے ملک میں رہا لیکن ملک کے کئی ایسے تاریخی مقامات ہیں جن کا جنگ آزادی میں اہم کردار رہا اور اس جانب حکومت و انتظامیہ کی کوئی توجہ نہیں ہے جس کی وجہ سے تاریخی مقامات خستہ حالی کے شکار ہیں۔ جن میں لکھنؤ کا زنانہ پارک بھی شامل ہے۔
بزم خواتین کی صدر شہناز سدرت نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زنانہ پارک لکھنؤ کی پردہ نشین خواتین کے لیےخاص ہے یہاں پر 8 برس کے لڑکوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ 25جولائی 1934 کو بابائے قوم گاندھی جی اسی پارک میں خواتین کے بڑے مجمع سے خطاب کیا تھا اور جنگ آزادی کے حوالے سے اہم اپیل کی تھی۔ سدرت نے کہا کہ '1914 میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کی خواہش پر لکھنو کے رئیس سر گنگا پرساد ورما نے 15ہزار میں تقریبا تین ایکڑ زمین خریدی جس کو بعد میں بزم خواتین کی صدر بیگم سلطانہ حیات کو سپرد کردیا تھا'۔ Dilapidated Condition Of Zanana Park
سدرت نے کہا کہ یہ پارک عورتوں کی آزادی کے لیے بھی جانا جاتا ہے پارک بنانے کا یہ ایک مقصد تھا کہ پردہ نشین خواتین کھلی فضا میں سانس لے سکیں پارک کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہاں بلا تفریق ملت و مذہب خواتین جمع ہوتی تھیں جن میں نوابین کہ شہزادیاں ہندو خواتین پردہ نشین عورتیں اس پارک میں جمع ہوکر ملک کی آزادی کا منصوبہ بناتی تھیں۔ ملک کی آزادی کے بعد، سنہ 1980 میں اس پارک کو لکھنؤ میونسپل کارپوریشن کے حوالے کردیا گیا تاکہ وہ پارک کی بہتر دیکھ ریکھ کرسکیں گے۔ لیکن میونسپل کارپوریشن کے حوالے کردینے کے بعد پارک نہایت خستہ حال ہوگیا اب وہاں جانا بھی مشکل ہے پارک میں بے پناہ گندگی ہے دیوار ٹوٹ چکی ہے گیٹ پر کوئی گارڈ نہیں ہے صاف صفائی کو کوئی نظم و ضبط نہیں ہے بلکہ علاقائی لوگ اسی میں کوڑا ڈالتے ہیں۔ میری حکومت انتظامیہ سے گزارش ہے کہ اس تاریخی پارک کی جانب توجہ دیں تاکہ خواتین کے نام پر وقف پارک کی حالت سدھر سکے۔ Dilapidated Condition Of Zanana Park
یہ بھی پڑھیں : لکھنؤ: 'نگر نگم زنانہ پارک کی تاریخی اہمیت کو ختم کرنے پر آمادہ'