ETV Bharat / state

یوپی مدرسہ بورڈ سینکڑوں مدارس کی منظوری رد کرنے کیلئے سرگرم

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 15, 2023, 2:05 PM IST

اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کے منظور شدہ مدارس میں تقریبا 260 مدارس کی منظوری رد کر دی جائے گی۔ یہ اطلاع مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرار پرینکا اوستھی نے دی ہے۔ UP Madrasa Education Board

یوپی  مدرسہ بورڈ سینکڑوں مدارس کی منظوری رد کرنے پر سرگرم
یوپی مدرسہ بورڈ سینکڑوں مدارس کی منظوری رد کرنے پر سرگرم
یوپی مدرسہ بورڈ سینکڑوں مدارس کی منظوری رد کرنے پر سرگرم

لکھنؤ: اتر پردیش میں ایک طرف مدرسہ بورڈ کے حوالے سے اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ مدرسہ تعلیمی بورڈ غیر منظور شدہ مدارس کا الحاق کرے اور ان کو منظوری دے۔ گذشتہ تقریبا چھ برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن مدرسہ بورڈ نے ابھی کسی بھی مدارس کو منظوری نہیں دی ہے اور نہ ہی بورڈ سے الحاق کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غیر منظور شدہ مدارس کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

اس مطالبے کے برعکس مدرسہ تعلیمی بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کے منظور شدہ مدارس میں تقریبا 260 مدارس کی منظوری کو رد کر دیا جائے گا یہ اطلاع مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرار پرینکا اوستھی نے دی ہے۔ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرار پرینکا اوستھی نے بتایا کہ 12 ستمبر کو مدرسہ تعلیمی بورڈ کی ہوئی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ جو مدارس ضلع اقلیتی فلاح و بہبود افسر کی جانچ میں بند پائے گئے ہیں یا یو ڈی ائی ایس پورٹل پر دستاویزات اپلوڈ نہیں کیے ہیں یا از خود چاہتے ہیں کہ ان کی منظوری منسوخ کی جائے تو ان کو نوٹس بھیج کر اطلاع دیا گا۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے پرینکا اوستھی نے کہا کہ سبھی مدارس کو نوٹس بھیج دیا گیا ہے اور یہ عمل انے والے 15 دن تک مکمل کر لیا جائے گا انہوں نے مزید بتایا کہ کسی بھی منظور شدہ مدارس کی منظوری کو رد کرنے کے لیے تین برس کا عرصہ لگتا ہے تاہم مدرسہ تعلیمی بورڈ اپنی خصوصی اختیارات کا استعمال کر کے انہیں فوری طور پہ بھی رد کر سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسے مدرسوں کی تعداد بہت کم ہے جن کے ذمہ داران نے مدرسہ کو خط لکھ کر یہ باور کرایا ہے کہ ان کے مدرسے کی منظوری کو رد کر دی جائے تاہم بیشتر ایسے مدارس پائے گئے ہیں جو مدرسہ تعلیمی بورڈ کی قانون کے مطابق کھرے نہیں اتر رہے ہیں لہذا بورڈ نے ان کو بند کرنے ان کی منظوری ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وہیں لکھنو کے کلیان پور علاقے میں واقع مدرسہ شیخ العالم صابریہ چشتیہ کے استاد مولانا نسیم نے ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ تعلیمی بورڈ اگر اس طرح کے اقدامات کرتا ہے تو نہ صرف ان مدارس میں تعلیم دینے والے اساتذہ کی زندگی شدید متاثر ہوگی بلکہ طلبہ کا بھی مستقبل تاریک ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ کورونا کا واقعہ ہمارے سامنے ہے کہ اس دوران جن طلبہ نے تعلیم سے علیحدگی اختیار کر لی تھی وہ اب کوئی نہ کوئی کاروبار کرنے لگے ہیں اور دوبارہ تعلیمی میدان میں واپس نہیں ائے ہیں لہذا اگر دوران تعلیمی ان مدارس کو بند کر دیا جاتا ہے تو ان میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی مستقبل پر شدید اثر پڑے گا ۔

یہ بھی پڑھیں:گرفتار شدہ افراد کا اے ایم یو سے کوئی تعلق نہیں: یونیورسٹی پراکٹر

اسی مدرسہ کے استاد مولانا سہیل نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے طلبہ کی بھی ہمیشہ یہ کہہ کر توہین کی جاتی ہے کہ مدرسہ کے طلبہ دنیاوی میدان میں ناکام رہتے ہیں لہذا ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مدرسہ سے تعلیم حاصل کیے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں طلبہ و طالبات ہیں جو نہ صرف دینی میدان میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں بلکہ دنیاوی میدان کے ہر شعبے میں کمال حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ تعلیمی بورڈ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہیے اور کسی بھی مدرسے کی منظوری کو ہرگز ختم نہیں کرنا چاہیے۔

یوپی مدرسہ بورڈ سینکڑوں مدارس کی منظوری رد کرنے پر سرگرم

لکھنؤ: اتر پردیش میں ایک طرف مدرسہ بورڈ کے حوالے سے اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ مدرسہ تعلیمی بورڈ غیر منظور شدہ مدارس کا الحاق کرے اور ان کو منظوری دے۔ گذشتہ تقریبا چھ برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن مدرسہ بورڈ نے ابھی کسی بھی مدارس کو منظوری نہیں دی ہے اور نہ ہی بورڈ سے الحاق کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غیر منظور شدہ مدارس کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

اس مطالبے کے برعکس مدرسہ تعلیمی بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کے منظور شدہ مدارس میں تقریبا 260 مدارس کی منظوری کو رد کر دیا جائے گا یہ اطلاع مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرار پرینکا اوستھی نے دی ہے۔ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرار پرینکا اوستھی نے بتایا کہ 12 ستمبر کو مدرسہ تعلیمی بورڈ کی ہوئی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ جو مدارس ضلع اقلیتی فلاح و بہبود افسر کی جانچ میں بند پائے گئے ہیں یا یو ڈی ائی ایس پورٹل پر دستاویزات اپلوڈ نہیں کیے ہیں یا از خود چاہتے ہیں کہ ان کی منظوری منسوخ کی جائے تو ان کو نوٹس بھیج کر اطلاع دیا گا۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے پرینکا اوستھی نے کہا کہ سبھی مدارس کو نوٹس بھیج دیا گیا ہے اور یہ عمل انے والے 15 دن تک مکمل کر لیا جائے گا انہوں نے مزید بتایا کہ کسی بھی منظور شدہ مدارس کی منظوری کو رد کرنے کے لیے تین برس کا عرصہ لگتا ہے تاہم مدرسہ تعلیمی بورڈ اپنی خصوصی اختیارات کا استعمال کر کے انہیں فوری طور پہ بھی رد کر سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسے مدرسوں کی تعداد بہت کم ہے جن کے ذمہ داران نے مدرسہ کو خط لکھ کر یہ باور کرایا ہے کہ ان کے مدرسے کی منظوری کو رد کر دی جائے تاہم بیشتر ایسے مدارس پائے گئے ہیں جو مدرسہ تعلیمی بورڈ کی قانون کے مطابق کھرے نہیں اتر رہے ہیں لہذا بورڈ نے ان کو بند کرنے ان کی منظوری ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وہیں لکھنو کے کلیان پور علاقے میں واقع مدرسہ شیخ العالم صابریہ چشتیہ کے استاد مولانا نسیم نے ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ تعلیمی بورڈ اگر اس طرح کے اقدامات کرتا ہے تو نہ صرف ان مدارس میں تعلیم دینے والے اساتذہ کی زندگی شدید متاثر ہوگی بلکہ طلبہ کا بھی مستقبل تاریک ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ کورونا کا واقعہ ہمارے سامنے ہے کہ اس دوران جن طلبہ نے تعلیم سے علیحدگی اختیار کر لی تھی وہ اب کوئی نہ کوئی کاروبار کرنے لگے ہیں اور دوبارہ تعلیمی میدان میں واپس نہیں ائے ہیں لہذا اگر دوران تعلیمی ان مدارس کو بند کر دیا جاتا ہے تو ان میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی مستقبل پر شدید اثر پڑے گا ۔

یہ بھی پڑھیں:گرفتار شدہ افراد کا اے ایم یو سے کوئی تعلق نہیں: یونیورسٹی پراکٹر

اسی مدرسہ کے استاد مولانا سہیل نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے طلبہ کی بھی ہمیشہ یہ کہہ کر توہین کی جاتی ہے کہ مدرسہ کے طلبہ دنیاوی میدان میں ناکام رہتے ہیں لہذا ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مدرسہ سے تعلیم حاصل کیے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں طلبہ و طالبات ہیں جو نہ صرف دینی میدان میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں بلکہ دنیاوی میدان کے ہر شعبے میں کمال حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ تعلیمی بورڈ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہیے اور کسی بھی مدرسے کی منظوری کو ہرگز ختم نہیں کرنا چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.