اردو زبان و ادب، تہذیب و ثقافت کے لیے ممتاز شناخت رکھنے والے لکھنؤ شہر میں ہی اب اردو دم توڑ رہی ہے۔ لکھنؤ کی متعدد تاریخی عمارتوں، پارک اور ریلوے اسٹیشن کے باہر لگے سائن بورڈز پر غلط املے میں نام درج ہیں جس سے اردو داں طبقے میں ناراضگی و مایوسی پائی جارہی تھی۔ اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اس سلسلہ میں سرگرم ہے جو اردو کے ساتھ ہو رہی نا انصافی پر آواز بلند کررہی ہے۔ Lucknow Shaheed Smarak Park Urdu Name corrected
لکھنؤ کے شہید اسمارک پارک کا نام غلط املے کے ساتھ لکھا ہوا تھا اور اس کو درست کرنے کی جانب کسی کی توجہ نہیں کی تاہم اے پی جے عبدالکلام فاؤنڈیشن کے سربراہ عبدالنصیر ناصر نے اس جانب پوری توجہ کے ساتھ کام کیا جس کے بعد لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے نام درست لکھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے عبدالنصیر ناصر نے کہا کہ اردو زبان و ادب کے حوالے سے لکھنؤ شہر ممتاز درجہ رکھتا ہے تاہم المیہ یہ ہے کہ یہاں کی متعدد تاریخی عمارت ریلوے اسٹیشن اور پارک کے سائن بورڈ میں غلط املے کے ساتھ اردو میں نام لکھا ہوا ہے اس کو درست کرنے کے لیے متعدد محکموں سے رابطہ کر رہے ہیں اور یہ رابطہ کامیاب بھی ہو رہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'لکھنؤ اسٹیشن کا نام بھی اردو میں غلط املے کے ساتھ لکھا ہوا ہے اس لیے ہم ریلوے محکمہ سے رابطے میں ہیں اور گورکھپور تک جتنے اسٹیشن پر غلط املے میں نام لکھا ہے اسے درست کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہم دہلی محکمہ آثار قدیمہ کے اعلی حکام کے پاس ایک درخواست لے کر جا رہے ہیں اس میں ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ پورے ملک میں محکمہ آثار قدیمہ کے باہر لگے سائن بورڈ پر اردو میں غلط نام لکھا ہوا ہے جس کو درست کرایا جائے۔ اسی طریقہ سے لکھنؤ میٹرو اسٹیشن کا نام اردو میں نہیں لکھا گیا ہے اس کے لیے بھی ہم کوشش کر رہے ہیں اسٹیشن کے باہر لگے سائن بورڈ پر اردو میں نام لکھا جائے۔'
عبدالنصیر ناصر نے کہا کہ 'اکھلیش یادو کے حکومت میں لکھنؤ میٹرو تیار کی گئی تھی جس میں ہمارے مطالبے پر میٹرو کے اندر اسٹیشنوں کے نام اردو میں لکھے ہوئے ہیں تاہم اسٹیشن کے باہر لگے بورڈ پر اردو میں نام نہیں لکھا ہوا ہے۔ اس کے لیے حکومت اور میٹرو انتظامیہ سے رابطہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مظفر نگر: اردو ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن نے لکھنؤ ڈیویلپمنٹ اتھاریٹی کو میمورنڈم بھیجا
اے پی جے عبدالکلام فاونڈیشن کے صدر عبدالنصیر ناصر نے کہا کہ 'یہ المیہ ہے کہ لکھنؤ میں متعدد تاریخی دکانیں ہیں لیکن وہ اپنی دکان کے باہر اردو میں نام نہیں لکھ رہے ہیں ہمیں چاہئے کہ ہم جس دکان پر سامان خریدنے جائیں وہاں پر مطالبہ کریں کہ اردو میں نام تحریر کیا جائے مثلاً ٹُنڈے کباب نے ہی اردو میں نام نہیں لکھا ہے۔'