ETV Bharat / state

Lucknow Royal Culture لکھنؤ کا یہ نوجوان شاہی انداز کو کیوں زندہ کرنا چاہتا ہے

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ عزاداری، محرم کی مجالس، ماتم، نوحہ خوانی اور جلوس کے حوالے سے پوری ریاست میں منفرد درجہ رکھتا ہے۔ ایسے میں نوابوں کے دور سے جاری نوحہ خوانی، ماتم و جلوس کے شاہی طور طریقے دور حاضر میں تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں تاہم کچھ ایسے نوجوان ہیں جو شاہی طریقے کو زندہ رکھنے کی کوشش کررہے ہیں، خاص کاریگروں کے ذریعہ شاہی عَلم اور پٹکے بنوا کر بازار میں دستیاب کرارہے ہیں۔lucknow royal culture

lucknow
lucknow
author img

By

Published : Aug 30, 2022, 3:17 PM IST

لکھنؤ: اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں درگاہ حضرت عباس علاقے کے رہنے والے نواب اختر گزشتہ کئی برسوں سے دبئی میں کاروبار کررہے تھے تاہم ان کو محسوس ہوا کہ لکھنؤ کا دردوزی کاروبار پوری دنیا میں مشہور ہے۔ ایک طرف اب اس کے لطیف کاریگر ناپید ہوتے جارہے ہیں تو دوسری طرف نوابین اودھ کے زری سے تیار شاہی پٹکے و شاہی مشکیزے بھی ختم ہورہے ہیں۔Lucknow Royal Culture Of Muharram Patka Rehabilitation Organise BY Youth

lucknow
نواب اختر نے اس روایت کو زندہ رکھنے کے لیے نفیس کاریگروں کے ذریعے شاہی پٹکے بنوائے ہیں جو نہ صرف لکھنؤ میں مقبول ہو رہا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اس کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ امریکہ پاکستان سمیت متعدد ممالک سے شاہی پٹکے اور شاہی علم کے آرڈر آئے اور ان کو مال بھیجا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کام میں اگرچہ وقت اور نفیس کاریگروں کی ساتھ مہنگے اور قیمتی سامان لگتے ہیں لیکن یہ شاہی طور طریقے کی عکاسی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ اس کاروبار کو تجارت کی نظر سے نہ دیکھو بلکہ اس سے شاہی و نوابی طور طریقے کی حفاظت کی جائے اور لکھنؤ کی قدیم طور طریقے اور روایت کو زندہ رکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:Prayers at Home in Moradabad مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی سازش، ایس ٹی حسن

نواب اختر نے مزید کہا کہ یوں تو بازار میں متعدد پٹکے اور علم کی دکانیں ہیں تاہم شاہی پٹکے کہیں بھی میسر نہیں بلکہ پورے ملک میں اس نوعیت کا کام نہیں مل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ پسند بھی کر رہے ہیں اور شاہی طور طریقے سے واقفیت حاصل کر رہے ہیں۔

لکھنؤ: اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں درگاہ حضرت عباس علاقے کے رہنے والے نواب اختر گزشتہ کئی برسوں سے دبئی میں کاروبار کررہے تھے تاہم ان کو محسوس ہوا کہ لکھنؤ کا دردوزی کاروبار پوری دنیا میں مشہور ہے۔ ایک طرف اب اس کے لطیف کاریگر ناپید ہوتے جارہے ہیں تو دوسری طرف نوابین اودھ کے زری سے تیار شاہی پٹکے و شاہی مشکیزے بھی ختم ہورہے ہیں۔Lucknow Royal Culture Of Muharram Patka Rehabilitation Organise BY Youth

lucknow
نواب اختر نے اس روایت کو زندہ رکھنے کے لیے نفیس کاریگروں کے ذریعے شاہی پٹکے بنوائے ہیں جو نہ صرف لکھنؤ میں مقبول ہو رہا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اس کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ امریکہ پاکستان سمیت متعدد ممالک سے شاہی پٹکے اور شاہی علم کے آرڈر آئے اور ان کو مال بھیجا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کام میں اگرچہ وقت اور نفیس کاریگروں کی ساتھ مہنگے اور قیمتی سامان لگتے ہیں لیکن یہ شاہی طور طریقے کی عکاسی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ اس کاروبار کو تجارت کی نظر سے نہ دیکھو بلکہ اس سے شاہی و نوابی طور طریقے کی حفاظت کی جائے اور لکھنؤ کی قدیم طور طریقے اور روایت کو زندہ رکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:Prayers at Home in Moradabad مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی سازش، ایس ٹی حسن

نواب اختر نے مزید کہا کہ یوں تو بازار میں متعدد پٹکے اور علم کی دکانیں ہیں تاہم شاہی پٹکے کہیں بھی میسر نہیں بلکہ پورے ملک میں اس نوعیت کا کام نہیں مل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ پسند بھی کر رہے ہیں اور شاہی طور طریقے سے واقفیت حاصل کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.