ETV Bharat / state

Madrasas on New Time Table مدارس میں نئے تعلیمی اوقات طلبا و اساتذہ کیلئے پریشان کن

مدارس کے اساتذہ و طلبا کا کہنا ہے کہ اترپردیش کے مدرسہ بورڈ کو مدارس کے ذمہ داران و مدرسہ بورڈ کے اراکین کو اعتماد میں لے کر کوئی فیصلہ صادر کرنا چاہیے۔ مدرسہ بورڈ مدارس کی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیے ہے نہ کہ مشکلات پیدا کرنے کے لیے ہے۔ Uttar Pradesh New Time Table in Madrasas

Uttar Pradesh New Time Table in Madrasas
Uttar Pradesh New Time Table in Madrasas
author img

By

Published : Oct 1, 2022, 12:55 PM IST

لکھنؤ: اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنؤ نے مدارس میں تعلیمی اوقات کے حوالے سے حکم نامہ جاری کرکے اب 6 گھنٹہ تدریسی عمل جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اس حکم نامہ نے ریاست کے مدارس میں تدریسی خدمات انجام دے رہے اساتذہ و طلبا کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ایک طرف جہاں مدرسہ بورڈ کے چیئرمین اس کے فائدے شمار کرارہے ہیں تو دوسری طرف مدارس کے طلبا و اساتذہ تعلیمی نظام کو درہم برہم کرنے کا الزام عائد کررہے ہیں۔ New teaching hours in Madrasas are disturbing for Students

مدارس میں نئے تعلیمی اوقات طلبا و اساتذہ کے لیے پریشان کن

یہ بھی پڑھیں:

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے لکھنؤ کے معروف عالم دین مولانا سفیان نظامی نے کہا کہ یوپی مدرسہ بورڈ کے حکم نامہ مدارس کے تعلیم کو سخت متاثر کرے گا انہوں نے کہا کہ مدرسہ میں تعلیم دے رہے اساتذہ وطلباء متعدد مساجد میں امامت کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں لہٰذا ان کے سامنے مشکل یہ ہے کہ یا تو وہ امامت کو چھوڑیں گے یا پھر مدرسے کے تدریسی عمل کو ترک کریں گے۔ New Schedule of Madrasas in UP

دوسری اہم بات یہ کہ مدارس کے ہوسٹل میں مقیم طلبا پہلی میٹنگ کے بعد کھانا کھاتے ہیں اور قیلولہ کرتے ہیں اس کے بعد پھر پڑھنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے، ایسے میں دوسری میٹنگ سے قبل جو وقفہ ملا ہے وہ بہت کم ہے اس وجہ سے پورا نظام تعلیم متاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے اساتذہ و طلبہ کو 6 گھنٹہ درس و تدریس سے کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم وقت کا تعین غلط ہے مدرسہ بورڈ کو نظر ثانی کرنا چاہیے جس سے مدارس کا نظام تعلیم متاثر نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:

لکھنؤ کے معروف عالم دین مولانا اشتیاق احمد قادری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ بورڈ کو مدارس کے ماہرین تعلیم و مدرسہ بورڈ اپنے اراکین کو اعتماد میں لے کر کوئی فیصلہ صادر کرے، مدرسہ بورڈ مدارس کی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیے ہے نہ کہ مشکلات پیدا کرنے کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکم نامے سے ایک طرف جہاں تعلیمی نظام متاثر ہوگا وہیں سماج پر بھی غلط اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ مدارس کے طلبا و اساتذہ اصلاح معاشرہ کے حوالے سے کئی ملی تنظیموں سے وابستہ ہوتے ہیں جو سماج کو بھلائیوں کی جانب دعوت دیتے ہیں ایسے میں اس طرح کا تعلیمی نظام دونوں کے لیے خطرہ ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے طلبا و اساتذہ 18 گھنٹہ درس و تدریس سے وابستہ ہوتے ہیں۔

مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سردیوں کے موسم میں تعلیمی اوقات نو بجے سے تین بجے تک ہوتے ہیں۔ ریاست کے سبھی امداد یافتہ و منظور شدہ مدارس کے لیے یہ نظام ہوگا صبح قومی گیت و دعا کے بعد کلاس شروع ہوگی جب کہ دوپہر میں آدھا گھنٹے کا وقفہ ہوگا اور 3 بجے تعطیل ہوگی۔ یہ تعلیمی اوقات یکم اکتوبر سے نافذ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس میں تعلیمی اوقات بڑھانے کا صرف ایک مقصد ہے کہ مدرسہ کے طلباء دینی و دنیاوی تعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہو سکیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ فیصلہ مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار جگ موہن سنگھ اور ہم نے لیا ہے ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ مدرسہ بورڈ کے اراکین کو شامل کیوں نہیں کیا گیا تو اس پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

لکھنؤ: اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنؤ نے مدارس میں تعلیمی اوقات کے حوالے سے حکم نامہ جاری کرکے اب 6 گھنٹہ تدریسی عمل جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اس حکم نامہ نے ریاست کے مدارس میں تدریسی خدمات انجام دے رہے اساتذہ و طلبا کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ایک طرف جہاں مدرسہ بورڈ کے چیئرمین اس کے فائدے شمار کرارہے ہیں تو دوسری طرف مدارس کے طلبا و اساتذہ تعلیمی نظام کو درہم برہم کرنے کا الزام عائد کررہے ہیں۔ New teaching hours in Madrasas are disturbing for Students

مدارس میں نئے تعلیمی اوقات طلبا و اساتذہ کے لیے پریشان کن

یہ بھی پڑھیں:

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے لکھنؤ کے معروف عالم دین مولانا سفیان نظامی نے کہا کہ یوپی مدرسہ بورڈ کے حکم نامہ مدارس کے تعلیم کو سخت متاثر کرے گا انہوں نے کہا کہ مدرسہ میں تعلیم دے رہے اساتذہ وطلباء متعدد مساجد میں امامت کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں لہٰذا ان کے سامنے مشکل یہ ہے کہ یا تو وہ امامت کو چھوڑیں گے یا پھر مدرسے کے تدریسی عمل کو ترک کریں گے۔ New Schedule of Madrasas in UP

دوسری اہم بات یہ کہ مدارس کے ہوسٹل میں مقیم طلبا پہلی میٹنگ کے بعد کھانا کھاتے ہیں اور قیلولہ کرتے ہیں اس کے بعد پھر پڑھنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے، ایسے میں دوسری میٹنگ سے قبل جو وقفہ ملا ہے وہ بہت کم ہے اس وجہ سے پورا نظام تعلیم متاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے اساتذہ و طلبہ کو 6 گھنٹہ درس و تدریس سے کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم وقت کا تعین غلط ہے مدرسہ بورڈ کو نظر ثانی کرنا چاہیے جس سے مدارس کا نظام تعلیم متاثر نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:

لکھنؤ کے معروف عالم دین مولانا اشتیاق احمد قادری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ بورڈ کو مدارس کے ماہرین تعلیم و مدرسہ بورڈ اپنے اراکین کو اعتماد میں لے کر کوئی فیصلہ صادر کرے، مدرسہ بورڈ مدارس کی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیے ہے نہ کہ مشکلات پیدا کرنے کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکم نامے سے ایک طرف جہاں تعلیمی نظام متاثر ہوگا وہیں سماج پر بھی غلط اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ مدارس کے طلبا و اساتذہ اصلاح معاشرہ کے حوالے سے کئی ملی تنظیموں سے وابستہ ہوتے ہیں جو سماج کو بھلائیوں کی جانب دعوت دیتے ہیں ایسے میں اس طرح کا تعلیمی نظام دونوں کے لیے خطرہ ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے طلبا و اساتذہ 18 گھنٹہ درس و تدریس سے وابستہ ہوتے ہیں۔

مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سردیوں کے موسم میں تعلیمی اوقات نو بجے سے تین بجے تک ہوتے ہیں۔ ریاست کے سبھی امداد یافتہ و منظور شدہ مدارس کے لیے یہ نظام ہوگا صبح قومی گیت و دعا کے بعد کلاس شروع ہوگی جب کہ دوپہر میں آدھا گھنٹے کا وقفہ ہوگا اور 3 بجے تعطیل ہوگی۔ یہ تعلیمی اوقات یکم اکتوبر سے نافذ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس میں تعلیمی اوقات بڑھانے کا صرف ایک مقصد ہے کہ مدرسہ کے طلباء دینی و دنیاوی تعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہو سکیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ فیصلہ مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار جگ موہن سنگھ اور ہم نے لیا ہے ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ مدرسہ بورڈ کے اراکین کو شامل کیوں نہیں کیا گیا تو اس پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.