لکھنؤ: اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو کے قیصر باغ علاقے میں نواب واجد علی شاہ نے متعدد عمارتیں تعمیر کرائی جس میں لنکا کوٹھی کا نام سر فہرست لیا جاتا ہے۔ لنکا کوٹھی میں نواب واجد علی شاہ تھئیٹر کیا کرتے تھے۔ اس عمارت میں تین اسٹیج بنائے گئے تھے اور ہر اسٹیج کو علیحدہ نام دیا گیا تھا۔ اس عمارت کو خوبصورت بنانے کے لئے چار کیویاس یعنی سیکیورٹی کی پناہ گاہ تعمیر کیا گیا تھا۔ اس عمارت میں خالص سنگ مرمر کو تراش کر بہترین نقاشی کی گئی تھی اور کہا جاتا ہے کہ فن تعمیر کی اعلی نظیر پیش کی گئی تھی۔ Lucknow Monument Going To Demolished Due To Government Negligence
معروف مورخ روشن تقی بتاتے ہیں جب نواب واجد علی شاہ 1837 میں اودھ کے بادشاہ بنے اس کے بعد انہوں نے قیصر باد میں متعدد عمارتیں تعمیر کرائی جس میں لنکا کوٹھی کا نام سرے فہرست لیا جاتا ہے۔ یہ کوٹھی بنیادی طور پر نواب واجد علی شاہ کے تھیئٹر لے لئے بنائی گئی تھی جس میں تین اسٹیج تھے۔ ایک کا نام دریائے تعشق دوسرے کا نام بحر الفت اور تیسرے کا نام عشق تھا۔
یہ کوٹھی 1857 میں انگریزوں سے جنگ کے دوران بمباری ہوئی اور اسی دوران کے منہدم ہوگئیں ایک اسٹیج باقی رہا جس کو بعد میں منہدم کرا کے سفید بارہ دری کے دونوں طرف پارک تعمیر کرایا گیا۔ ایک کا نام بٹلر پارک تھا اور دوسرے کا نام راجہ سنگھ رام رکھا گیا۔ اسی پارک میں سیکورٹی کے لئے ایک پناہ گاہ بھی ہے جسے نوابین نے تعمیر کرایا تھا ۔
یہ بھی پڑھیں:Dhannipur Mosque Construction دھنی پور میں مسجد کی تعمیر کے لئے غیر مسلموں نے چندہ دیا
اس طرح کے پناہ گاہ اس علاقے میں چار ہیں جو سنگ مرمر کو تراش کر بہترین نقاشی کی گئی اور فن تعمیر کا اعلی شاہکار ہے لیکن موجودہ دور میں انتظامیہ کی لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے انتہائی خستہ حال میں ہے۔ پارک میں تعمیر ایک پناہ گاہ منہدم ہوچکا ہے جبکہ دیگر تین انتہائی بدترین حالت میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دلچسپ یہ ہے کہ لنکا کوٹھی کی بنیادی آج بھی اس علاقے میں موجود ہیں ہیں حکومت چاہے تو ان کو دوبارہ تعمیر کر سکتی ہے انہوں نے بتایا کہ اس زمانے میں فن تعمیر کو نکھارنے کے لئے اس طریقے کی چھوٹی چھوٹی عمارتیں تعمیر کرائی جاتی تھی لنکا کوٹی کی نشانیوں میں سیکورٹی اہلکار کا پناہ گاہ مانا جا رہا تھا لیکن آج انتہائی خستہ حالت میں ہے۔Lucknow Monument Going To Demolished Due To Government Negligence