ETV Bharat / state

Mulayam Singh Yadav Death ملائم سنگھ یادو کے انتقال پر اقلیتی طبقہ میں شدید رنج و غم

ملائم سنگھ یادو نے اترپردیش کے اقلیتوں کے ساتھ نہ صرف ووٹ بینک کا رشتہ رکھا بلکہ ان کی ان کی تعمیر و ترقی کے لیے ہمیشہ کوشاں بھی رہے۔ ملائم سنگھ یادو نے لکھنؤ میں علی میاں حج ہاؤس تعمیر کروایا وہیں اردو اکیڈمی کے ماتحت آئی اے ایس ایسٹڈی سینٹر کی تعمیر کرائی جس سے سے طلبا و طالبات سول سروسز کی تیاری کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی اہم کام کئے ہیں جو اقلیتوں کے لیے سود مند ثابت ہو رہے ہیں۔ Disappointment in the minority community after the death of Mulayam Singh Yadav

اقلیتی طبقہ
اقلیتی طبقہ
author img

By

Published : Oct 13, 2022, 12:39 PM IST

لکھنؤ: سماجوادی پارٹی کے بانی اور اترپردیش کی سیاست میں منفرد شناخت کے حامل ملائم سنگھ کا 10 اکتوبر بروز سوموار گروگرام کے میدانتا ہسپتال میں 82 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا ان کے تعلق سے ملک بھر کے سیاسی رہنماؤں کے ردعمل سامنے آرہے ہیں اتر پردیش میں ملائم سنگھ یادو اقلیتوں طبقہ خاصکر مسلمانوں کافی مقبول تھے جس کی وجہ سے آج اتر پردیش کا مسلمان شدید رنج و غم کا اظہار کررہا ہے۔ Disappointment in the minority community after the death of Mulayam Singh Yadav

اقلیتی طبقہ

ملائم سنگھ یادو نے اترپردیش کے اقلیتوں کے ساتھ نہ صرف ووٹ بینک کا رشتہ رکھا بلکہ ان کی ان کی تعمیر و ترقی کے لئے ہمیشہ کوشاں بھی رہے، ملائم سنگھ یادو نے لکھنؤ میں علی میاں حج ہاؤس تعمیر کروایا وہیں اردو اکیڈمی کے ماتحت آئی اے ایس ایسٹڈی سینٹر کی تعمیر کرائی جس سے طلبا و طالبات سول سروسز کی تیاری کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی اہم کام کئے ہیں جو اقلیتوں کے لیے سود مند ثابت ہو رہے ہیں۔

ان کے انتقال سے یوں تو سبھی طبقوں شدید رنج و غم ہے لیکن مسلم سماج میں ناقابل تلافی نقصان بتایا جا رہا ہے۔ اترپردیش کے حکومت میں وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے نے ان کے انتقال پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملائم سنگھ یادو کی طرز زندگی سے ہم لوگ متاثر ہو کر فلاحی ترقیاتی کام کرتے ہیں۔ ان کے انتقال سے نہ صرف سیاست کا بلکہ ملک کا بڑا نقصان ہوا ہے۔

اتر پردیش کے سابق اطلاع کمشنر سید حیدر عباس نے کہا کہ ملائم سنگھ یادو کے انتقال سے پورے ملک کا بڑا نقصان ہوا ہے وہ ایک طرف سیاسی میدان میں اعلی عہدوں تک اپنی جہد کی وجہ سے رسائی حاصل کی تو دوسری طرف وہ بہت بڑے انسان دوست تھے وہ رشتوں کے قدرداں تھے ان سے دوبار ملاقات ہوئی اور دونوں بار جس اعلی اخلاق کا مظاہرہ کیا وہ ناقابل بیان ہے۔ اعظم خان کی والدہ کی طبیعت خراب ہوئی تھی اس وقت ملائم سنگھ عیادت کے لیے پہنچے تھے اور میں لفٹ میں تھا انہوں نے کئی نصیحت آمیز باتیں کی۔ ان کے انتقال کے بعد ان کا لگایا ہوا درخت کو سیراب کرنے کے لیے اکھلیش یادو کو چھوڑ گئے ہیں امید ہے کہ اس درخت کو خوب سیراب کریں گے ہم اکھلیش یادو کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ رب تعالی ان کے اہل خانہ کو صبر کرنے کی ہمت دے

مزید پڑھیں:Khalid Anwar On Mulayam Singh ملائم سنگھ یادو نے فرقہ پرست طاقتوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، خالد انور


مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار جاوید نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملائم سنگھ یادو اقلیتی طبقہ میں کافی مقبول تھے وہ مسلمانوں کے مابین غیر معمولی مقبولیت کے حامل تھے ان کے انتقال سے ہم سبھی کو بے حد صدمہ ہے ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کے اہل خانہ کو صبر کرنے کی ہمت دے۔

لکھنؤ: سماجوادی پارٹی کے بانی اور اترپردیش کی سیاست میں منفرد شناخت کے حامل ملائم سنگھ کا 10 اکتوبر بروز سوموار گروگرام کے میدانتا ہسپتال میں 82 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا ان کے تعلق سے ملک بھر کے سیاسی رہنماؤں کے ردعمل سامنے آرہے ہیں اتر پردیش میں ملائم سنگھ یادو اقلیتوں طبقہ خاصکر مسلمانوں کافی مقبول تھے جس کی وجہ سے آج اتر پردیش کا مسلمان شدید رنج و غم کا اظہار کررہا ہے۔ Disappointment in the minority community after the death of Mulayam Singh Yadav

اقلیتی طبقہ

ملائم سنگھ یادو نے اترپردیش کے اقلیتوں کے ساتھ نہ صرف ووٹ بینک کا رشتہ رکھا بلکہ ان کی ان کی تعمیر و ترقی کے لئے ہمیشہ کوشاں بھی رہے، ملائم سنگھ یادو نے لکھنؤ میں علی میاں حج ہاؤس تعمیر کروایا وہیں اردو اکیڈمی کے ماتحت آئی اے ایس ایسٹڈی سینٹر کی تعمیر کرائی جس سے طلبا و طالبات سول سروسز کی تیاری کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی اہم کام کئے ہیں جو اقلیتوں کے لیے سود مند ثابت ہو رہے ہیں۔

ان کے انتقال سے یوں تو سبھی طبقوں شدید رنج و غم ہے لیکن مسلم سماج میں ناقابل تلافی نقصان بتایا جا رہا ہے۔ اترپردیش کے حکومت میں وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے نے ان کے انتقال پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملائم سنگھ یادو کی طرز زندگی سے ہم لوگ متاثر ہو کر فلاحی ترقیاتی کام کرتے ہیں۔ ان کے انتقال سے نہ صرف سیاست کا بلکہ ملک کا بڑا نقصان ہوا ہے۔

اتر پردیش کے سابق اطلاع کمشنر سید حیدر عباس نے کہا کہ ملائم سنگھ یادو کے انتقال سے پورے ملک کا بڑا نقصان ہوا ہے وہ ایک طرف سیاسی میدان میں اعلی عہدوں تک اپنی جہد کی وجہ سے رسائی حاصل کی تو دوسری طرف وہ بہت بڑے انسان دوست تھے وہ رشتوں کے قدرداں تھے ان سے دوبار ملاقات ہوئی اور دونوں بار جس اعلی اخلاق کا مظاہرہ کیا وہ ناقابل بیان ہے۔ اعظم خان کی والدہ کی طبیعت خراب ہوئی تھی اس وقت ملائم سنگھ عیادت کے لیے پہنچے تھے اور میں لفٹ میں تھا انہوں نے کئی نصیحت آمیز باتیں کی۔ ان کے انتقال کے بعد ان کا لگایا ہوا درخت کو سیراب کرنے کے لیے اکھلیش یادو کو چھوڑ گئے ہیں امید ہے کہ اس درخت کو خوب سیراب کریں گے ہم اکھلیش یادو کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ رب تعالی ان کے اہل خانہ کو صبر کرنے کی ہمت دے

مزید پڑھیں:Khalid Anwar On Mulayam Singh ملائم سنگھ یادو نے فرقہ پرست طاقتوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، خالد انور


مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار جاوید نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملائم سنگھ یادو اقلیتی طبقہ میں کافی مقبول تھے وہ مسلمانوں کے مابین غیر معمولی مقبولیت کے حامل تھے ان کے انتقال سے ہم سبھی کو بے حد صدمہ ہے ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کے اہل خانہ کو صبر کرنے کی ہمت دے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.