ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران غیر مسلم عزادار چندر کشور راٹھور عرف چنا نے اہل بیت سے اپنی محبت کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ میری دادی گھر میں تعزیہ رکھتی تھیں، تبھی سے میں بھی اس طرف راغب ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ میں اپنی بہن کو مجلس سنا رہا تھا، تبھی خواب میں مجھے بشارت ہوئی کہ کسی شخص نے کہا کہ تم میرے بیٹے کی مجلس پڑھ رھے ہو۔ اس کے بعد میں نے مولانا سے اس کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے بتایا کہ وہ شخص مولیٰ علی تھے۔ اس واقعہ کے بعد میری محبت اہل بیت سے مزید بڑھ گئی۔
لیکن کسی شخص کے لئے دوسرے مذہب سے عقیدہ رکھنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ کچھ ایسی ہی پریشانیوں کا سامنا چندر کشور کو ہوا، جب ان کے پریوار کے لوگوں نے ان پر تنقید کرنا شروع کر دیا۔
مزید پڑھیے: استاد بسم اللہ خان کی روایت: شہنائی بجا کر نوحہ خوانی کی گئی
اس کے برعکس انہوں نے اپنے پریوار اور رشتے داروں کا ہی بائیکاٹ کر دیا۔ انہوں نے بات چیت کے دوران آگے بتایا کہ کچھ دنوں بعد میری اہلیہ اور بچے بھی اہل بیت سے محبت کرنے لگے اور اب ہم لوگ مل کر غم حسین میں عزاداری کرتے ہیں، مجلس پڑھتے ہیں اور ماتم بھی کرتے ہیں۔
چندر کشور راٹھور عرف چنا نے بتایا کہ میری کرانہ کی دکان ہے، جب میرے ہم عقیدہ مذہب کے لوگوں کو یہ معلوم ہوا تو انہوں نے میری دکان سے سامان خریدنا بند کر دیا لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔
غور طلب ہے کہ دارالحکومت لکھنؤ کی تعزیہ داری منفرد شناخت رکھتی ہے۔ یہاں نوابی دور سے شروع ہوئی روایات آج بھی قائم ہے۔ یہاں پر مسلم عزاداروں کے ساتھ ہندو مذہب سے وابستہ افراد بھی اپنے گھروں میں امام باڑہ بنا کر تعزیہ رکھتے ہیں اور مجلس کے ساتھ ماتم بھی کرتے ہیں۔ چندر کشور راٹھور عرف چنا آج کے وقت میں ایسے لوگوں کے لئے نظیر ہیں، جو سماج میں مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں۔