دراصل شام کے بعد پتھر بازی ہونے لگی تھی نتیجتاً پولیس نے جم کر لاٹھی چارج کیا تھا۔ اس تشدد میں کافی لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ رات ہوتے ہوتے پولیس نے مظاہرین پر سخت کاروائی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں نوجوانوں، سماجی کارکن اور سیاستدانوں کو گرفتار کیا۔
اسی کڑی میں رہائی منچ کے صدر ایڈووکیٹ شعیب کو بھی پولیس نے گرفتار کر لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 'ہم نے ایڈووکیٹ شعیب کو مظاہرہ کے دوران گرفتار کیا، جب کہ ایڈووکیٹ کے اہل خانہ اس بات سے صاف انکار کرتے ہیں۔
شعیب کی اہلیہ نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے لکھنؤ پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ 'ان کے شوہر کو جلد رہا کیا جائے کیونکہ وہ ان سب میں شامل نہیں تھے۔'
انہوں نے کہا کہ میرے شوہر کو ہارٹ کی بیماری، بلڈ پریشر اور دیگر بیماریاں ہیں، جس وجہ سے انہیں بڑی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
واضح ہو کہ 'رہائی منچ کے صدر شعیب کے ساتھ ای ٹی وی بھارت نے شہریت ترمیمی قانون پر شام پانچ بجے کے قریب انٹرویو کیا تھا۔ اس کے بعد انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا اور اگلے دن پولیس انہیں گرفتار کر لیا تھا۔ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ جیسے پولیس گھر میں ہی قید کئے ہو وہ کس طرح سے مظاہرہ میں شامل ہو سکتا ہے؟'
شعیب کی اہلیہ ملکہ بی نے مزید کہا کہ 'ان کا 15 دن کے وقفے میں چیک اپ کروایا جاتا ہے لیکن 23 روز ہو گئے لیکن ابھی تک ان کا چیک اپ نہیں کروایا گیا ہے۔'