لکھنو: اترپردیش کے ریاست کے لکھنو میں گڑبڑ جھالہ بازار میں تمام اشیاء درست اور صحیح فروخت ہوتی ہیں۔ لیکن اس کا نام گڑبڑ جھالہ کیوں پڑا۔ اس تعلق سے دلچسپ واقعہ ہے۔ لکھنو کے نوابی خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ بتاتے ہیں کہ جب بھارت دو حصوں میں ہندوستان اور پاکستان میں تقسیم ہوگیا۔ اس وقت پاکستان میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھارت آئے۔انہیں یہاں پر بسائے گئے تھے۔
اس مقام کو پہلے ریفیوجی(مہاجر)مارکیٹ کہا جاتا تھا لیکن رفتہ رفتہ اس کا نام بدلہ اور گڑبڑ جھالہ کہا جانے لگا۔ وہ بتاتے ہیں کہ چونکہ ابتدائی دور میں یہاں سامان انتہائی کم قیمت پر اور بے ترتیب سامان رکھے ہوئے ہوتے تھے پہلے لوگ چبوتروں پر سامان رکھ کر فروخت کرتے تھے اور اسی زمانے میں اس کا نام گڑڑ جھالا پڑ گیا۔
وہ کہتے ہیں کہ یہاں پر اچھے سے اچھے اور گڑبڑ سے گڑبڑ سامان دستیاب ہو جاتے تھے مہنگے سے مہنگے اور کم قیمت پہ بھی سامان دستیاب ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس بازار کا نام گڑبڑ جھالہ رکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:Madrasa Students Celebrated چندریان 3 کی کامیاب لینڈنگ پر مدارس کے بچوں میں جشن کا ماحول
گڑبڑ جھالہ میں دکان لگانے والے مدن لال بتاتے ہیں کہ آزادی کے بعد سے اس بازار کی ابتداء ہوئی گڑبڑ جھالا بازار میں ابتدائی طور پر سامان کم قیمت پر اور بے ترتیب رکھے ہوتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اسے گڑبڑ جھالہ بازار کہنے لگے اور تبھی سے اج تک اس کا نام گڑبڑ چھالا ہے۔