ETV Bharat / state

لکھنؤ: مرحوم صحافی حفیظ نعمانی پر کتاب کا رسم اجرا - ڈاکٹر مسعودالحسن عثمانی

مولانا عبدالعلی فاروقی نے کہا کہ آج کا یہ مجمع اس بات کا گواہ ہے کہ حفیظ صاحب کی شخصیت انتہائی پرکشش ہے۔ حفیظ نعمانی تعلقات کو نبھانا جانتے تھے۔

Lucknow: Book launch on late journalist Hafeez Nomani
لکھنؤ: مرحوم صحافی حفیظ نعمانی پر کتاب کا رسم اجرا
author img

By

Published : Feb 23, 2021, 10:17 AM IST

اویس سنبھلی کی تالیف 'حفیظ نعمانی:ایک اعہد ایک تاریخ' کے رسم اجرا کے موقع پر اُترپردیش میں دارالحکومت لکھنؤ کے کیفی اعظمی اکادمی میں تقریب رسم اجرا 'حفیظ نعمانی: ایک عہد ایک تاریخ اور آشنا چہرے' پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز ریسرچ اسکالر محمد سعید اخترکی قرأت سے ہوا۔

پروگرام میں تشریف لائے اردو کے معروف نقاد پروفیسر شارب ردولوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ نعمانی انسان دوستی، خوش اخلاقی، جرأت، ہمدردی، محبت اور وضع داری کی ایک روشن مثال تھے۔ ان کی تحریروں کے شیدائی وہ لوگ بھی تھے جو انھیں جانتے بھی نہیں تھے۔ انھیں زبان و بیان اور اظہار پر بڑی قدرت حاصل تھی۔ ان کی زندگی ایک کھلی کتاب تھی۔ ان کے یہاں دو رنگی نہیں تھے۔ انھوں نے کہا کہ ان پر دو کتابیں مرتب کرکے ہمارے دو نوجوان اسکالروں نے ایک بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔

مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ان کی تربیت ایک ایسے ماحول میں ہوئی تھی جس میں مذہب کی کارفرمائی تھی۔ انھوں نے کبھی حالات سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ گھر والوں اور دوسروں کے لئے ایک مثال بن گئے۔ ان کی صحافت اور کالم نگاری ملی دردمندی کا آئینہ دار ہے۔ انھوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

مولانا عبدالعلی فاروقی نے کہا کہ آج کا یہ مجمع اس بات کا گواہ ہے کہ حفیظ صاحب کی شخصیت انتہائی پرکشش ہے۔ حفیظ نعمانی تعلقات کو نبھانا جانتے تھے۔

ڈاکٹر مسعودالحسن عثمانی صاحب نے کہا کہ 'گزشتہ پچاس برسوں کا میرا ساتھ رہا ہے۔ ان کی محبتوں کو بیان نہیں کیا جاسکتا۔ ان کی صحافت کا روشن زمانہ ندائے ملت ہے۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھیں ملک و قوم کے لیے کس قدر فکر انگیزی تھی۔ موضوعات کے وہ محتاج نہیں تھے۔ ان کے کالم ان کے گہرے غور و فکر کا نتیجہ ہیں۔ انھوں نے اس گفتگو میں یہ بھی کہا کہ ندائے ملت کو اغوا کیا گیا جس کے بعد کے حالات اور پر آشوب ہوگئے۔

ڈاکٹر پروین شجاعت نے کہا کہ 'حفیظ صاحب کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں اور ان کی تخلیقی کاوشات پر ترتیب دی گئی ان دونوں ہی کتابوں کے مرتبین نے نہایت محنت، لگن اور جانفشانی سے ان مجموعوں کے ترتیب دیا۔

ڈاکٹر عصمت ملیح آبادی نے شگفتہ اور جانے پہچانے انداز میں کہا کہ 'اویس سنبھلی کی معرکۃ الآرا تالیف'حفیظ نعمانی:ایک اعہد ایک تاریخ' اتنی بھرپور اتنی مکمل اور اتنی وقیع ہے کہ اسے تالیف نہیں تصنیف کہنا چاہئے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ کتاب کے گرد و پوش کے لیے بھی اویس نے اپنی صلاحیتوں کو منوانے کی کوشش کی ہے۔ محترم حفیظ صاحب کی تصویر ثبت پر خود اپنی تصویر آویزاں کی ہے اور پھر 500 صفحات کی عمارت کا بوجھ تین عظیم کھمبوں یعنی مشرف عالم ذوقی، سہیل انجم اور معصوم مرادآبادی کے سپرد کردیا ہے۔

اطہر حسین صدیقی صاحب نے کہا کہ 'جرنلزم کو سمجھنے کا ان کا اپنا انداز تھا۔ اور وہ سیاسی سمجھ رکھنے والے انسان تھے۔

ایس رضوان اترپردیش اردو اکادمی کے سکریٹری نے کہا کہ محض ایک صحافی نہیں بلکہ اردو کے ایک اہم صحافی کو یاد کیا گیا ہے اور ایک تحقیقی کام کی شکل میں انھیں زندہ کیا گیا ہے۔

مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی نے کہا کہ وہ بہت اچھے انسان تھے۔ انھوں نے کبھی اپنے آپ کو نمایاں نہیں کیا۔ اور یہ کردار کی بہت بڑی بلندی ہے۔

ڈاکٹر روپ ریکھا ورما نے کہا کہ وہ بہت ہمت والے انسان تھے۔ زبان بندی کے دور میں بے خوف اور نڈر ہوکر لکھنے والے حفیظ نعمانی تھے آج ان کی بہت سخت ضرورت تھی۔ انھوں نے کہا کہ فرقہ پرستی کے خطرے کو سونگھنا اور اس سے لڑنا آج کی سب سے بڑی جدو جہد ہے۔

اویس سنبھلی کی تالیف 'حفیظ نعمانی:ایک اعہد ایک تاریخ' کے رسم اجرا کے موقع پر اُترپردیش میں دارالحکومت لکھنؤ کے کیفی اعظمی اکادمی میں تقریب رسم اجرا 'حفیظ نعمانی: ایک عہد ایک تاریخ اور آشنا چہرے' پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز ریسرچ اسکالر محمد سعید اخترکی قرأت سے ہوا۔

پروگرام میں تشریف لائے اردو کے معروف نقاد پروفیسر شارب ردولوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ نعمانی انسان دوستی، خوش اخلاقی، جرأت، ہمدردی، محبت اور وضع داری کی ایک روشن مثال تھے۔ ان کی تحریروں کے شیدائی وہ لوگ بھی تھے جو انھیں جانتے بھی نہیں تھے۔ انھیں زبان و بیان اور اظہار پر بڑی قدرت حاصل تھی۔ ان کی زندگی ایک کھلی کتاب تھی۔ ان کے یہاں دو رنگی نہیں تھے۔ انھوں نے کہا کہ ان پر دو کتابیں مرتب کرکے ہمارے دو نوجوان اسکالروں نے ایک بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔

مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ان کی تربیت ایک ایسے ماحول میں ہوئی تھی جس میں مذہب کی کارفرمائی تھی۔ انھوں نے کبھی حالات سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ گھر والوں اور دوسروں کے لئے ایک مثال بن گئے۔ ان کی صحافت اور کالم نگاری ملی دردمندی کا آئینہ دار ہے۔ انھوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

مولانا عبدالعلی فاروقی نے کہا کہ آج کا یہ مجمع اس بات کا گواہ ہے کہ حفیظ صاحب کی شخصیت انتہائی پرکشش ہے۔ حفیظ نعمانی تعلقات کو نبھانا جانتے تھے۔

ڈاکٹر مسعودالحسن عثمانی صاحب نے کہا کہ 'گزشتہ پچاس برسوں کا میرا ساتھ رہا ہے۔ ان کی محبتوں کو بیان نہیں کیا جاسکتا۔ ان کی صحافت کا روشن زمانہ ندائے ملت ہے۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھیں ملک و قوم کے لیے کس قدر فکر انگیزی تھی۔ موضوعات کے وہ محتاج نہیں تھے۔ ان کے کالم ان کے گہرے غور و فکر کا نتیجہ ہیں۔ انھوں نے اس گفتگو میں یہ بھی کہا کہ ندائے ملت کو اغوا کیا گیا جس کے بعد کے حالات اور پر آشوب ہوگئے۔

ڈاکٹر پروین شجاعت نے کہا کہ 'حفیظ صاحب کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں اور ان کی تخلیقی کاوشات پر ترتیب دی گئی ان دونوں ہی کتابوں کے مرتبین نے نہایت محنت، لگن اور جانفشانی سے ان مجموعوں کے ترتیب دیا۔

ڈاکٹر عصمت ملیح آبادی نے شگفتہ اور جانے پہچانے انداز میں کہا کہ 'اویس سنبھلی کی معرکۃ الآرا تالیف'حفیظ نعمانی:ایک اعہد ایک تاریخ' اتنی بھرپور اتنی مکمل اور اتنی وقیع ہے کہ اسے تالیف نہیں تصنیف کہنا چاہئے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ کتاب کے گرد و پوش کے لیے بھی اویس نے اپنی صلاحیتوں کو منوانے کی کوشش کی ہے۔ محترم حفیظ صاحب کی تصویر ثبت پر خود اپنی تصویر آویزاں کی ہے اور پھر 500 صفحات کی عمارت کا بوجھ تین عظیم کھمبوں یعنی مشرف عالم ذوقی، سہیل انجم اور معصوم مرادآبادی کے سپرد کردیا ہے۔

اطہر حسین صدیقی صاحب نے کہا کہ 'جرنلزم کو سمجھنے کا ان کا اپنا انداز تھا۔ اور وہ سیاسی سمجھ رکھنے والے انسان تھے۔

ایس رضوان اترپردیش اردو اکادمی کے سکریٹری نے کہا کہ محض ایک صحافی نہیں بلکہ اردو کے ایک اہم صحافی کو یاد کیا گیا ہے اور ایک تحقیقی کام کی شکل میں انھیں زندہ کیا گیا ہے۔

مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی نے کہا کہ وہ بہت اچھے انسان تھے۔ انھوں نے کبھی اپنے آپ کو نمایاں نہیں کیا۔ اور یہ کردار کی بہت بڑی بلندی ہے۔

ڈاکٹر روپ ریکھا ورما نے کہا کہ وہ بہت ہمت والے انسان تھے۔ زبان بندی کے دور میں بے خوف اور نڈر ہوکر لکھنے والے حفیظ نعمانی تھے آج ان کی بہت سخت ضرورت تھی۔ انھوں نے کہا کہ فرقہ پرستی کے خطرے کو سونگھنا اور اس سے لڑنا آج کی سب سے بڑی جدو جہد ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.