ریاست اتر پردیش کے مرادآباد میں ایک بیوی اپنے شوہر اور جیٹھ کی رہائی کے لئے لوگوں سے مدد کا مطالبہ کر رہی ہے۔
دراصل چھ دسمبر کو مرادآباد کے کانٹھ میں پہلا لو جہاد کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت میں لڑکی کے بیان کے بعد اس کی مرضی کے مطابق اسے سسرال بھیج دیا گیا۔ وہیں سسرال پہنچنے کے بعد وہ اپنے شوہر اور جیٹھ کی رہائی کے لئے لوگوں سے مدد کا مطالبہ کر رہی ہے۔ پنکی اپنی ساس کے ساتھ مرادآباد کے رکن پارلیمان ایس ٹی حسن کے گھر پہنچی اور ان سے مدد کی فریاد کی۔
پنکی نے بتایا کہ 'وہ اپنے شوہر اور جیٹھ کی جیل سے رہائی چاہتی ہے۔'
پنکی نے کہا کہ 'جب میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے تو کسی کو کیوں اعتراض ہو رہا ہے؟ اس دوران میرا سات ہفتے کا حمل ساقط بھی کرا دیا گیا۔ مجھے کسی سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔'
رکن پارلیمان ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے پنکی کو صلاح دیا ہے کہ 'سب سے پہلے وہ ایس ایس پی پربھاکر چودھری سے ملیں اور ایک وکیل کر عدالت میں اپنی بات رکھیں۔ آپ کو انصاف ضرور ملے گا۔'
یہ بھی پڑھیں: مرادآباد: عدالت نے پنکی کو سسرال بھیجنے کا حکم دیا
واضح رہے کہ پنکی کو 6 دسمبر کو بجرنگ دل کے کارکنان نے راستے سے پکڑ کر کانٹھ تھانے کی پولیس کے حوالے کردیا تھا، اس کے بعد پولیس نے ان کو ناری نکیتن بھیج دیا اور ان کے شوہر راشد کو جبرن مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں جیل بھیج دیا، جو اب بھی جیل میں ہیں۔