اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں نوابی دورکی قدیم عمارتیں پورے شان و شوکت سے آج بھی سیاحوں کے لیے مرکز بنا ہوا ہے۔
اگر نوابی دور کے قدیم عمارتوں کی بات کریں تو یہاں پر بڑا امام باڑہ، چھوٹا امام باڑہ، شاہ نجف، بھول بھلیاں، رومی دروازہ، پکچر گیلری وغیرہ کئی ایسی عمارتیں ہیں، جہاں پر روزانہ کثیر تعداد میں ملک کے مختلف خطوں سے سیّاح سیروتفریح کے لئے آتے ہیں۔ یہ سیاحتی مقامات حسین آباد ٹرسٹ کے زیر نگراں ہیں۔
یہاں پر سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین کام کرتے ہیں۔ حسین آباد ٹرسٹ یونین کے فورتھ کلاس ملازمین نے ایک لیٹر جاری کیا، جس میں انہوں نے اعلیٰ افسران سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ حسین آباد ٹرسٹ کے ملازمین ہیں۔17 مارچ 2020 کو کورونا وائرس کی وجہ سے امام باڑہ، بھول بھلیاں بند کر دیا گیا ہے۔ ہم لوگوں کو صرف تنخواہ کے نام پر 46 سو روپے ملتے ہیں اور اس ماہ جو ایڈوانس ملنا تھا وہ بھی نہیں دیا گیا۔
ایسے میں ہمارے سامنے فیملی پالنے اور ایک وقت کا کھانا کھانے کی بڑی پریشانی کھڑی ہو گئی ہے۔ لہٰذا ٹرسٹ اپنے ملازمین کے بارے میں غور و فکر کرے تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔
بڑے امام باڑہ میں ملازمت کر رہے شخص نے بات چیت کے دوران بتایا کہ جب تک سیاح آئیں گے نہیں، تب تک ہماری آمدنی میں اضافہ نہیں ہوگا کیونکہ ٹورسٹ گائیڈ کے ذریعے ہی کمائی ہوتی ہے۔ تنخواہ بھی ہمیں بہت کم ملتی ہے۔
وہیں یو پی حکومت نے پہلے ہی فرمان جاری کردیا ہے کہ کسی بھی ملازمین کی تنخواہ میں کٹوتی نہ کی جائے، لیکن حسین آباد ٹرسٹ نے اپنے ملازمین کا ایڈوانس پیسہ نہیں دیا جبکہ ایسے حالات میں ملازمین کو سخت پیسوں کی ضرورت ہے۔