قابل غور ہو کہ لاک ڈاؤن میں پیٹرولیم تیلوں کو ضروری اشیاء میں رکھتے ہوئے انہیں کھلے رہنے کی اجازت دی گئی تھی، دیگر اداروں کے مخالف پیٹرول پمپ لاک ڈاؤن میں پہلے کی ہی طرح کھلے رہے ہیں۔
لیکن ان پیٹرول پمپوں کو کھلے رہنے کے باوجود کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے، بلکہ وہ بھی خسارے میں ہیں۔ کیوںکہ اس درمیان پیٹرولیم تیلوں کی فروخت میں 75-80 فیصدی تک کی گراوٹ درج کی گئی ہے، جبکہ ان کے خرچ میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
اسٹاف کی تنخواہ، بجلی پانی سمیت تمام اخراجات قبل کی ہی طرح جاری ہیں۔ ایسے میں پیٹرول پمپ مالکان کا دعویٰ ہے کہ وہ لاک ڈاؤن میں صرف اور صرف ملک کی خدمت کر رہے ہیں، تجارت نہیں۔
لاک ڈاؤن کے درمیان انہیں انتظامات کے ساتھ سوشل ڈسٹینسنگ اور احتیاط کی نگرانی اور پابندی کرانا بھی ان کے لئے کسی چیلینج سےکم نہیں رہا ہے۔