لکھنؤ: عالمی وبا کورونا نے انسانی زندگی کے ہر شعبہ کو متاثر کیا ہے، جس کا سیدھا اثر آمدنی کے وسائل پر ہوا ہے۔
کورونا وبا سے پہلے ملک میں کئی خاص مواقع پر مشاعرہ کا انعقاد ہوا کرتا تھا، جس سے شعراء کے ساتھ مشاعرہ ریکارڈنگ کرنے والوں کی بھی اچھی آمدنی ہوتی تھی لیکن اب وہ پریشان حال ہیں۔ ان کو اپنے اہل خانہ کے لیے کھانے کا انتظام کرنا بھی مشکل ہورہا ہے۔
ملک میں تیزی سے پھیلے وبائی امراض نے روزگار کے تمام مواقع ختم کردیئے جس سے بڑی تعداد میں لوگ بے روزگاری کے شکار ہوئے ہیں۔
شہر لکھنؤ تہذیب و ادب کا گہوارہ ہے، یہاں ادبی نشستیں اور مشاعرہ کا دور ہمیشہ رہتا ہے لیکن کورونا نے سبھی کو متاثر کردیا ہے۔ ایک طرف جہاں شعراء پریشان ہیں، وہیں دوسری جانب مشاعرہ ریکارڈنگ سے وابستہ افراد بے روزگار بیٹھے ہوئے ہیں۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے 'لمرا ایجنسی' کے ایڈیٹر عدنان خان نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے اب تک حالات بہتر نہیں ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وبائی امراض کے پہلے رمضان المبارک کا اختتام ہوتے ہی مشاعرہ، جلسہ، عرس، عید میلاد النبی کی ریکارڈینگ شروع ہوجاتی تھی اور لوگ مسلسل رابطہ کرتے تھے۔ لیکن اب حالات ایسے ہیں کہ ہم لوگ خالی بیٹھے ہیں، ریکارڈنگ نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے پہلے سے ریکارڈنگ کے لئے تاریخ لے رکھی تھی اور ایڈوانس بھی جمع کرا دیا تھا، ان کا پیسہ بھی واپس کرنا پڑرہا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ریکارڈنگ نہیں ہو پارہی ہے۔
'لمرا ایجنسی' کے ڈائریکٹر نوشاد خان بلگرامی نے بتایا کہ گزشتہ سال سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے نہ مشاعرے منعقد ہو رہے ہیں اور نہ ہی جلسے، نہ ہی عید میلادالنبی۔ جس کا سیدھا اثر ہم لوگوں پر پڑ رہا ہے کیونکہ کووڈ 19 کی گائڈ لائن کے مطابق عوامی پروگرام نہیں ہوسکتے، جب کہ ہمارا کام ہی کسی بھی پروگرام کی ریکارڈنگ کرنا ہے۔
نوشاد خان بلگرامی نے کہا کہ ہمارے یہاں کئی لڑکے بطور ویڈیو ایڈیٹر کام کرتے تھے لیکن لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے سبب مجبوراً ان کی چھٹی کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالات اتنے خراب ہیں کہ ہم روزانہ اپنا آفس بھی نہیں کھولتے کیونکہ آفس میں بیٹھنے کا مطلب ہے بجلی بل میں اضافہ کرنا۔ اسی لیے ہفتے میں بمشکل دو تین دن آفس کھلتا ہے۔
نوشاد خان بلگرامی نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ حکومت ہم جیسے لوگوں کے لئے راحت پیکیج کا اعلان کریں تاکہ ہمارے لئے بھی آسانی ہو۔