کاشتکار پھولوں کے پیڑوں کو اکھاڑ کر اس کا جانوروں کے لیے چارا تک بنا رہے ہیں۔
لاک ڈاؤن سے فلوری کلچر کو ہو رہے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے نمائندہ ای ٹی وی بھارت دافےدار پوروا گاؤں پہنچے۔
اس گاؤں میں پھول کاشتکار معین الدین سے متاثر ہو کر تقریبا 50 کسان جربیرا اور گلوڈیس پھول کی کاشت کرتے ہیں۔ گلوڈیس فروری ماہ میں لگایا جاتا ہے اور اس میں اپریل سے مئی تک پھول آنے شروع ہوتے ہیں۔ لیکن مارچ میں جب لاک ڈاؤن نافذ ہوا اور پھولوں کی مارکیٹنگ بند ہو گئی تو یہاں کے کسانوں نے گلوڈیس اکھاڑ کر مینتھا لگا دی، تاکہ نقصان کو کم کیا جا سکے۔
دوسری جانب معین الدین کے پالی ہاؤس میں جربیرا کے پھولوں کی کاشت جاری ہے۔ اس میں پھول نکل رہے ہیں۔ لہذا پیڑوں کی حفاظت کے لیے پھولوں کو توڑکر پھینکا جا رہا ہے۔ پھولوں کی مارکیٹنگ بند ہونے سے معین الدین کو روزانہ ہزاروں روپیہ کا نقصان ہو رہا ہے۔
معین الدین کو اپنی فصل محفوظ رکھنے کے لیے اس وقت بھی مزدور لگانے پڑ رہے ہیں۔ معین الدین کے یہ پھول دہلی، ممبئی اور احمداباد کے علاوہ بیرون ملک تک جاتے ہیں۔ دافےدار پروا میں پھولوں کی کاشت سے تقریبا 50 افراد کو روزگار مل رہا تھا، لیکن اب ان کا ذریعہ معاش بھی بند ہو گیا ہے۔