ضلع رامپور کے جس گاؤں میں محمد علی جوہر یونیورسٹی واقع ہے وہاں کے مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت سے اپنی خصوصی بات چیت میں کہا کہ 'تعلیم گاہوں کو منہدم نہ کیا جائے بلکہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اگر ایک اور یونیورسٹی قائم کرنا چاہیں گے تو ہم ایک مرتبہ پھر تعلیم کے لئے اپنی زمینیں دینے کے لیے تیار ہیں۔
رامپور میں سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان اعظم خاں کے ذریعہ قائم کردہ محمد علی جوہر یونیورسٹی کے گیٹ کو منہدم کرنے کے فیصلہ کے خلاف اب یونیورسٹی کے نزدیک واقع شوکت نگر گاؤں کے باشندوں نے بھی مورچہ سنبھال لیا ہے۔
جوہر یونیورسٹی کے صدر دروازے پر جمع مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کا کام تعلیم دینا ہوتا ہے نہ کہ تعلیم سے محروم کرنا۔'
مقامی باشندہ حفیظ احمد نے کہا کہ 'تعلیمی ادارے کے اس گیٹ سے ہمیں کوئی نقصان نہیں ہے، اس کو منہدم نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 'یہ گیٹ کافی خوبصورت تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کی خوبصورتی لوگوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'یہی وجہ ہے کہ باہر کے طلبہ بھی یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔'
وہیں نزاکت علی نے کہا کہ 'جب ہمیں اس گیٹ کے راستے کی ضرورت نہیں ہے تو اس گیٹ کو کیوں منہدم کیا جائے؟ انہوں نے ہمارے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'جوہر یونیورسٹی کے پیچھے دریائے کوسی ہے۔ وہاں ہمیں جانے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی ہے تو پھر یہ گیٹ کیوں منہدم کیا جائے؟'
اسی طرح نعیم کہتے ہیں کہ 'تعلیم کے حق کو چھیننے کا کام نہیں کیا جائے بلکہ تعلیمی نظام کو مزید بنایا جائے اور یونیورسٹی کے گیٹ سے ہمیں کوئی دشواری نہیں ہے۔'
محمد سالم ہمارے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'اس راستے کی یہاں کے لوگوں کو کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یوگی حکومت مزید تعلیمی ادارے قائم کرنا چاہتی ہے تو ہم ان کو بھی اپنی زمینیں دے دیں گے۔ جس طرح ہم نے جوہر یونیورسٹی کے لئے اپنی اراضی دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'ہمیں فخر ہے کہ ہمارے گاؤں کے باشندوں نے جوہر یونیورسٹی کے لئے زمینیں دی ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: رامپور: جوہر یونیورسٹی قومی اثاثہ، اس کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری: جماعت اسلامی ہند
واضح رہے کہ یوگی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی محمد علی جوہر یونیورسٹی پر خطرات کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ تازہ معاملہ جوہر یونیورسٹی کا صدر دروازہ کو منہدم کرنے سے متعلق ہے۔ جس میں بی جے پی رہنماء آکاش سکسینہ نے ایس ڈی ایم عدالت میں مقدمہ درج کرکے شکایت کی تھی کہ جوہر کا گیٹ سرکاری راستہ کی زمین پر قبضہ کرکے تعمیر کیا گیا ہے۔ جس سے اس گاؤں کے لوگوں کو کافی دشواریاں ہوتی ہیں۔
گذشتہ دنوں کورٹ نے گیٹ کو منہدم کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے یونیورسٹی فریق کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے اور یونیورسٹی کے گیٹ پر نوٹس چسپاں کرکے کہا گیا ہے کہ 'یا تو اس گیٹ کو آپ خود ہی منہدم کر لیں نہیں تو حکومت کی جانب سے اس کو منہدم کرایا جائے گا اور اس کے تمام اخراجات آپ ادا کریں گے۔'
ادھر یونیورسٹی فریق کی جانب سے گیٹ کو منہدم کرنے کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلینج کیا گیا ہے۔